Aaj News

اتوار, مئ 04, 2025  
07 Dhul-Qadah 1446  

فارما سیکٹر: ایس آئی ایف سی کی ڈی ریگولیشن کی حمایت سے برآمدات میں اضافہ

ڈی ریگولیشن کے نتیجے میں تحقیق و ترقی (R&D) میں سرمایہ کاری بڑھی ہے، ایس آئی ایف سی
شائع 17 مارچ 2025 05:11pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے حکومت کی فروری 2024 میں اعلان کردہ فارماسیوٹیکل سیکٹر کی ڈی ریگولیشن پالیسی کی توثیق کی ہے، جس کے تحت غیر ضروری ادویات کو مارکیٹ ریگولیشن سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

ایس آئی ایف سی کے ایک حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق، اس اقدام نے ’نیشنل ایسینشل میڈیسنز لسٹ (NEML) میں شامل نہ ہونے والی ادویات کے لیے مارکیٹ میں مقابلہ اور منصفانہ قیمتوں کا تعین ممکن بنایا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’ایس آئی ایف سی کے تحت اس اقدام نے نہ صرف ادویات کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنایا بلکہ صنعت کی ترقی اور توسیع میں بھی مدد دی۔ قواعد و ضوابط میں بہتری، کاروباری ماحول کی آسانی، اور مینوفیکچررز و برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کر کے، پاکستان کو فارماسیوٹیکل سرمایہ کاری اور جدت کا مرکز بنانے میں کردار ادا کیا جا رہا ہے‘۔

کونسل کے مطابق، ڈی ریگولیشن کے نتیجے میں تحقیق و ترقی (R&D) میں سرمایہ کاری بڑھی ہے، جس سے بہتر معیار کی نئی ادویات متعارف ہو رہی ہیں۔

پوسٹ کے مطابق، عالمی فارماسیوٹیکل کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہیں، اور اس پالیسی نے FDA، MHRA، WHO اور PICS کی منظوریوں کے مطابق کاروبار کو ہم آہنگ کرنے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔

مزید یہ کہ اس اقدام کی بدولت رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں فارما برآمدات میں 52 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ دیگر شعبوں کے مقابلے میں نمایاں ہے۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈی ریگولیشن نے مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط بنایا، جس سے ”ادویات کی بہتر دستیابی اور قیمتوں میں توازن“ ممکن ہوا، جبکہ جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کی روک تھام کے لیے سخت ریگولیٹری اقدامات کیے گئے۔

اس پالیسی کے باعث جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی دستیابی میں اضافہ ہوا، جبکہ 40 فیصد فارما مارکیٹ کو حکومت کے ریگولیشن کے تحت رکھتے ہوئے قیمتوں کو قابل برداشت بنایا گیا۔ اس طرح پاکستان کا فارما سیکٹر عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو رہا ہے۔

بیان کے مطابق، ’سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت، پاکستان کا فارماسیوٹیکل شعبہ مستقل ترقی، عالمی مسابقت، اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تیار ہے۔‘

فارما صنعت کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ

دوسری جانب، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے چیئرمین توقیر الحق نے IQVIA Q3 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’تیسری سہ ماہی کے میچورٹی ایڈجسٹڈ ٹرن اوور (MAT) نتائج کے مطابق، مجموعی طور پر 21.7 فیصد ترقی دیکھی گئی، جس میں نئی لانچز، لائن ایکسٹینشنز، اور مشکل حالات میں بند ہونے والی مصنوعات کی دوبارہ دستیابی شامل ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر قیمتوں میں اضافے کو علیحدہ سے دیکھا جائے، تو اس میں 15.62 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ گزشتہ چند سالوں میں روپے کی قدر میں شدید کمی اور کاروباری لاگت میں اضافے کے تناظر میں معقول ہے۔‘

توقیر الحق کے مطابق، ایسوسی ایشن نے ہمیشہ ذمہ دارانہ اور منطقی قیمتوں میں اضافے کی وکالت کی ہے، اور ڈی ریگولیشن کے بعد، ’صرف وہی غیر منافع بخش مصنوعات کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا گیا ہے تاکہ ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اب قیمتیں مستحکم ہو جائیں گی کیونکہ مارکیٹ فورسز اور مقابلہ غیر معمولی اضافے کو روکے گا، اور یہ پریکٹس عالمی معیارات کے مطابق ہے۔‘

ڈی ریگولیشن کے فوائد واضح ہیں، کیونکہ ادویات کی دستیابی اور رسائی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اہم اور جان بچانے والی ادویات جو پہلے دستیاب نہیں تھیں، اب ملک بھر کی فارمیسیوں پر باآسانی دستیاب ہیں۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ اس پالیسی کے بعد پاکستان کی دوائیوں کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران، صنعت نے پچھلے سال کے مقابلے میں 52 فیصد ترقی دیکھی۔ توقع ہے کہ مالی سال 2024-25 میں فارما برآمدات 1 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈی ریگولیشن کی بدولت جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کی موجودگی میں کمی آئی ہے، کیونکہ مارکیٹ میں رجسٹرڈ مصنوعات کے ذریعے طلب پوری کی جا رہی ہے۔‘

پی پی ایم اے کے چیئرمین نے کہا، ’حقیقت پسندانہ اور قابل عمل قیمتوں نے پاکستانی مارکیٹ میں نئی اور جدید مصنوعات کے تعارف کو ممکن بنایا ہے، جس سے جدید علاج کے آپشنز صحت کے ماہرین کے لیے دستیاب ہو رہے ہیں‘۔

Pharmaceutical Industry

sifc

PHARMA SECTOR

Pharma Industry

Medicines Export