خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے نشانے پر؛ 6 اضلاع میں دہشتگردوں کے 14 حملے، 5 پولیس اہلکار جاں بحق
خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع دہشتگردوں کے نشانے پر آگئے، گذشتہ 48 گھنٹوں میں دہشت گردی کے 14 حملوں میں 5 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔ حملوں میں پولیس تھانوں اور پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دہشت گردوں نے رات گئے کرک، بنوں، ڈی آئی خان، خیبر اور باجوڑ میں پولیس پرمتعدد حملے کیے۔
خیبرپختونخوا کے 6 اضلاع میں دہشتگردوں کے نشانے پر48 گھنٹوں میں دہشت گردی کے 14 حملوں میں 5 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔ حملوں میں پولیس تھانوں اور پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق رات گئے پشاور میں خیبر جمرود بائی پاس پر فرنٹیئر کور باڑہ رائفلز کی چیک پوائنٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں دو سپاہی کلیم اور لیاقت زخمی ہوگئے۔
پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد دہشت گرد فرار ہوگئے۔
دریں اثناء خیبرپختونخوا پولیس نے لکی مروت، کرک اور پنجاب کے ضلع میانوالی کے سنگم پر قائم پہاڑوں پر آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے عارضی ٹھکانے تباہ کردیئے۔
پولیس آپریشن کے دوران دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے، ترجمان کے پی پولیس کے مطابق دہشت گرد اس کیمپ سے نکل کر قریبی علاقوں میں حملے کر رہے تھے۔
لکی مروت میں کیپٹن سمیت 7 جوانوں کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی، آپریشن میں 11 دہشتگرد ہلاک
گذشتہ روز پشاور میں 3، کرک میں 3 جبکہ بنوں، ڈی آئی خان، خیبر اور باجوڑ میں ایک، ایک حملہ ہوا۔ دہشت گردوں نے 10 حملے کیے، جن میں 3 اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔ ایک دہشت گردی کے واقعے میں ایک سویلین بھی جان سے گیا جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔
بنوں میں تھانہ کینٹ کی حدود علاقے ممش خیل میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ واقعے کے بعد ملزمان فرارہوگئے، گرفتاری کے لیے علاقے میں کارروائی شروع کردی گئی۔
ادھر ریگی پولیس اسٹیشن کی ملازئی چوکی پر بھی دستی بم حملہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے، گزشتہ تین دنوں میں پولیس نے دہشت گردوں کے متعدد حملے ناکام بنا دیے، بنوں اور لکی مروت میں عوام نے پولیس کے شانہ بشانہ دہشت گرد حملوں کو پسپا کیا۔
وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورنے دہشتگردی کو صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں پولیس دہشتگردوں کا مقابلہ کررہی ہے۔
آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے سہوت کاروں سےکوئی نرمی نہیں کی جائے گی، آپریشن کلین آخری ٹھکانے کے خاتمے تک جاری رہے گا، پنجاب بارڈر کے ساتھ تمام عارضی پناہ گاہیں ختم ہوں گی۔ جنوبی وزیرستان میں جزوی کرفیو نافذ کردیا گیا، کرفیو آج شام چھ بجے تک نافذ رہے گا۔
Comments are closed on this story.