سانحہ جعفر ایکسپریس پر نام نہاد بلوچ قوم کے رہنماؤں کی خاموشی معنی خیز ہے، خرم دستگیر
تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آرمی پبلک اسکول سانحہ جب ہوا تو جنرل راحیل شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کردیا، لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے، سارے وفاقی وزراء کو ہدایات ملی ہوئی ہیں کہ آپ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف ٹوئٹس شروع کردیں۔
فواد چوہدری نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہی سطحی قسم کی مہم چلائی گئی، اس کے بعد سے ہم اس تقسیم سے نکل نہیں پا رہے اور یہ تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 1707 میں اورنگزیب کی وفات کے بعد 1710 سے 1740 کے حالات دیکھیں گے تو وہی نظر آتا ہے جو آج پاکستان میں ہو رہا ہے، کہ ہماری شاہراہیں ہمارے راستے محفوظ نہیں رہے، اس وقت بھی یہی ہوا تھا کہ جو مقامی گروہ تھے انہوں نے راستوں پر قبضے کر لئے تھے اور آخر میں حالات یہ ہوگئے تھے مغل ریاست کو انہی ڈاکوؤں سے معاہدے کرنے پڑے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کوئی این جی او نہیں چلا رہے، انہیں اس میں کوئی سیاسی فائدہ ہوگا تو وہ آپ کے ساتھ چلیں گے۔ فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ’گرینڈ پولیٹیکل الائنس کا آئیڈیا خان صاحب سے اپروو (منظور) بھی میں نے کروایا تھا‘۔
نام نہاد بلوچ رہنما واضح کریں کہ وہ ہر قسم کی دہشتگردی اور تشدد سے اپنا تعلق توڑ رہے ہیں، خرم دستگیر
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد جن پاکستانیوں کے ذہنوں میں یہ بات تھی کہ یہ ناراض لوگ ہیں اور حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں ان کے دلوں میں بات واضح ہوجانی چاہئیے کہ یہ لوگ پاکستان اور بلوچستان کے خیرخواہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیک وقت انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچانا، اغوا اور قتل پوری دنیا میں تشویشناک سمجھا جاتا ہے اور پھر ایسی تنظیموں پر ریاست کے تمام وسائل انہیں ختم کرنے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ باہر جو لوگ بیٹھے ہیں اور جو جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر سے چند میل دور رہتے ہیں ، وہ اس بات کو واضح کریں کہ وہ ہر قسم کی دہشتگردی اور تشدد سے اپنا تعلق توڑ رہے ہیں، اگر وہ خاموش رہتے ہیں خاص طور پر وہ لوگ جو حال ہی میں بلوچ قوم کے نام نہاد رہنما بن کر سامنے آئے، ان کی معنی خیز خاموشی رہی ہے۔