اسپین: دہشتگردی کے الزام میں گرفتار 14 پاکستانیوں میں سے 5 رہا، مزید کی رہائی کا امکان
اسپین میں واٹس ایپ گروپس کے ذریعے تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار 14 پاکستانیوں میں سے چار کو اسپانوی حکام نے رہا کر دیا، جبکہ ایک خاتون کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہائی دی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، مزید پاکستانیوں کی رہائی بھی جلد متوقع ہے۔
گرفتار پاکستانیوں کو میڈرڈ اور بارسلونا سے حراست میں لیا گیا تھا، جہاں ان پر الزام تھا کہ وہ واٹس ایپ گروپس میں تشدد پر اکسانے میں ملوث تھے۔ اسپانوی حکام اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ پاکستانی سفارتی ذرائع رہائی کے لیے قانونی کارروائی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز بارسلونا میں 10 پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جو اپنے مخالفین کے قتل اور سر قلم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ہسپانوی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ہسپانوی نیشنل پولیس اور اطالوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مشترکہ آپریشن میں کی گئیں۔ ایک اضافی مشتبہ شخص کو اطالوی شہر پیاکنزا سے حراست میں لے لیا گیا۔
حکام کے مطابق ملزمان مبینہ طور پر ایک منظم مجرمانہ تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جوکہ میسجنگ گروپوں کے ذریعے پُرتشدد احکامات جاری کرتی تھی۔ گروپ کا مبینہ سرغنہ پچپن سالہ پاکستانی شہری بتایا جاتا ہے۔ یہ تنظیم مبینہ طور پر ٹی ایل پی سے منسلک بتائی جاتی ہے۔
تازہ ترین گرفتاریاں 3 مارچ کی رات کو مختلف مقامات پر سے ہوئیں، یہ آپریشن 2022 میں 5 اور 2023 میں 14 افراد کی گرفتاری کے بعد دوبارہ سے کیا گیا ہے، جس سے اس کیس کے سلسلے میں گرفتار مشتبہ افراد کی کل تعداد 30 ہوگئی ہے۔
حکام نے اب تک کسی بھی بیرونی رابطوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کا مرکز اسپین میں تھا۔ گروپ کا مبینہ سرغنہ 55 سالہ پاکستانی شہری بتایا جاتا ہے۔
تفتیش کاروں نے اس گروپ کو ایک انتہا پسند تنظیم سے جوڑ دیا ہے جس نے پرتشدد ہدایات جاری کرنے اور توہین مذہب کے الزامات پر یورپ اور پاکستان میں کیے گئے حملوں کی تعریف کرنے کے لیے خفیہ پیغام رسانی کے پلیٹ فارم کا استعمال کیا۔
نیٹ ورک کے اندر کچھ افراد نے مبینہ طور پر ممکنہ حملوں کے لیے یورپ میں مخصوص اہداف کی نشاندہی کرنا شروع کر دی تھی
حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک علیحدہ آن لائن گروپ، جس کی قیادت ایک گرفتار خاتون کررہی تھی، خصوصی طور پر خواتین ارکان پر مشتمل تھا۔
یہ گروپ مبینہ طور پر انتہا پسندانہ پروپیگنڈہ پھیلانے اور ممکنہ اہداف کے انتخاب میں مدد کرنے میں ملوث تھا۔
تفتیش کاروں کے مطابق تنظیم کو خود مالی اعانت فراہم کی گئی تھی، جس کے اراکین اس کی سرگرمیوں کو فنڈ دینے کے لیے باقاعدہ تعاون کرتے تھے۔
دس گرفتار افراد کو 6 مارچ کو اسپین کی مرکزی تفتیشی عدالت نمبر 6 کے سامنے پیش کیا گیا، جن پر دہشت گردوں کی مالی معاونت، بھرتی، اور انتہا پسندی کی مدد اور حوصلہ افزائی کے الزامات عائد ہیں ہے۔
اسپین کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے ساتھ کام کرنے والی عدالت نے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا جبکہ باقی افراد سے تفتیش جاری ہے۔
ہسپانوی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسپین کے اندر گروپ کی کارروائیوں کے باوجود، اب تک دیگر بین الاقوامی نیٹ ورکس سے کوئی بیرونی روابط قائم نہیں ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.