ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کے بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات تیز کر دیں، متعلقہ اداروں سے رجوع
کراچی میں مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ایف آئی اے نےملزم ارمغان کےاکاؤنٹس کی تحقیقات کےلئے متعلقہ اداروں سے رجوع کرلیا، ملزم کے اکاؤٹنس کی تفصیلات آنے کے بعد منی لانڈرنگ سے متعلق بھی تحقیقات ہوگی۔
کراچی میں مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ملزم ارمغان کے بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات تیزکردیں، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں سے بھی رجوع کرلیا گیا۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے اکاؤٹنس کی تفصیلات آنے کے بعد منی لانڈرنگ سے متعلق بھی تحقیقات ہوگی۔ کیس کی تفتیش سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
یاد رہے ایف ائی اے اینٹی منی لانڈرنگ کی ٹیم نے ملزم ارمغان کے گھرکی تلاشی لی تھی۔ ٹیم کی جانب سے مکمل انویںٹری تیار کی گئی۔
ایف آئی اے کی ٹیم نے ملزم ارمغان کے گھر سے 18 مزید لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک آلات برآمد کیا۔ مکمل طور پر گھر سے 98 عدد سامان تحویل میں لیا گیا اور ارمغان کی ملکیت بیش قیمت اوڈی کار بھی تحویل میں لی گئی۔
ایف ائی اے ٹیم گاڑی اور تمام سامان اپنے ساتھ لے گئی، ضبط شدہ کار کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
Comments are closed on this story.