کیا آپ چاہ کر بھی نماز نہیں پڑھ پا رہے؟ جانئے اللہ اپنے بندے سے سجدے کی توفیق کب اور کیوں چھینتا ہے؟
رمضان المبارک کی نورانی فضائیں ہر سو پھیلی ہوئی ہیں۔ مساجد میں عبادتوں کی رونق ہے، دل ذکر و فکر میں مشغول ہیں، اور سحری و افطار کے لمحات میں اللہ کی رحمتوں کا نزول ہو رہا ہے۔ یہ مہینہ صرف روزوں اور عبادات کا نہیں، بلکہ دل کی پاکیزگی اور روح کی بالیدگی کا بھی ذریعہ ہے۔
اس بابرکت مہینے میں ہمیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ اللہ کی رحمت کسی خاص وقت یا مقام تک محدود نہیں، بلکہ ہراس دل پر دستک دیتی ہے جو سچے دل سے پلٹنے کو تیار ہو۔
آج نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن کے دوران پروگرام کے میزبان شہریارعاصم نے مفتی محسن الزماں ایک دلچسپ سوال کیا کہ ’کیا ایسا ہے کہ جب گناہ بڑھ جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ سجدوں کی توفیق چھین لیتا ہے؟
رمضان کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہونے کیلئے کیا کیا جائے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتی محسن الزماں نے حدیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں ایک نہایت حکمت بھری بات بیان کی۔ انہوں نے فرمایا کہ جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ داغ بن جاتا ہے، اور جیسے جیسے گناہ بڑھتے جاتے ہیں، یہ داغ گہرا ہوتا چلا جاتا ہے، حتیٰ کہ بندے کا دل سخت ہو جاتا ہے اور اسے نیکی کی رغبت نہیں رہتی۔ یہی وہ کیفیت ہے جب انسان عبادت سے دور ہو جاتا ہے اور سجدے کی توفیق بھی اس سے چھننے لگتی ہے۔
انہوں نے ایک خوبصورت تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’قلب المومن بیت الرحمٰن‘ یعنی مومن کا دل اللہ کا گھر ہے۔ جس طرح ہم کسی گندی جگہ پر بیٹھنے سے گریز کرتے ہیں، اسی طرح اگر دل گناہوں کی آلودگی سے بھر جائے تو رحمتِ الٰہی کیسے اس میں داخل ہوگی؟ مگر اللہ تعالیٰ رحمان و رحیم ہے، اور جب بندہ گناہوں سے پلٹ کر سچے دل سے توبہ کرتا ہے تو اللہ اسے معاف فرما دیتا ہے۔
شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں تو پھر ’میرے منہ نہ لگنا، میرا روزہ ہے‘ کا کیا مطلب؟
اللہ کی رحمت اور توبہ کے دروازے
شہریارعاصم نے اللہ کے کرم کی وسعت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ توبہ کے دروازے اس وقت تک کھلے ہیں جب تک انسان کی سانسیں چل رہی ہیں۔ بہت سے لوگ یہ سوچ کر مایوس ہو جاتے ہیں کہ ہم نے اتنے زیادہ گناہ کر لیے ہیں کہ اب معافی ممکن نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت گناہوں سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ وہ کسی کی سچی توبہ کو رد نہیں کرتا، اور کسی نہ کسی لمحے بندے کی کوئی ادا اس کے دربار میں قبول ہو جاتی ہے۔
یہی رمضان کا اصل پیغام ہے، اللہ کی طرف رجوع کریں، اس کی رحمت پر یقین رکھیں، اپنی نمازوں کی حفاظت کریں، اور سچے دل سے توبہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے اور ہمارے دلوں کو نورِ ہدایت سے منور کرے۔ آمین
Comments are closed on this story.