رمضان ٹرانسمیشن کرنے پر تنقید، فیصل قریشی کا ناقدین کو جواب
پاکستانی شوبز انڈسٹری میں رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی ایک اہم روایت بن چکی ہے، جسے اداکار اپنے کیریئر کا ایک اہم حصہ سمجھتے ہیں۔ ان ٹرانسمیشنز کے ذریعے نہ صرف اداکار عوام تک پہنچتے ہیں بلکہ ان کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اس وقت دانیش تیمور، فیصل قریشی، عمر شہزاد اور بلال قریشی جیسے مشہور اداکار رمضان کی مخصوص ٹرانسمیشنز کی میزبانی کر رہے ہیں۔
فیصل قریشی، جوایک نجی چینل پر رمضان ٹرانسمیشن کے میزبان ہیں، اپنے پروگرام میں مذہبی رہنماؤں، مشہور شخصیات اور بچوں کو مدعو کرتے ہیں، جس سے شو میں مزید رنگ اور تنوع آتا ہے۔ ان ٹرانسمیشنز کا مقصد صرف تفریح فراہم کرنا نہیں ہوتا بلکہ رمضان کے روحانی پیغامات کو بھی ناظرین تک پہنچانا ہوتا ہے۔
معاشرے کو صبر و برداشت کی ضرورت ہے، اداکار شبیر جان
تاہم، بعض اوقات اداکاروں کو عوامی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے کیونکہ کچھ مداحوں کا خیال ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی ایک بڑی ذمہ داری ہے اور اداکار اسے صحیح طریقے سے نہیں نبھاتے۔
ان تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے فیصل قریشی نے کہا، میں نے کئی بار سنا اور پڑھا ہے کہ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اداکار رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کیوں کر رہے ہیں اور کہتے ہیں، ’اب یہ ہمیں اسلام سکھائیں گے؟‘ نہیں، ہمارا مقصد آپ کو دین سکھانا نہیں ہے، ہم بھی اپنے سیکھنے کے مرحلے میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ہمیشہ ان علمائے کرام سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں چوتھی بار رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کررہا ہوں اور میں اس تجربے سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔ آپ زندگی کے مقصد کو سمجھنے لگتے ہیں—جیسے آج، میں نے سورۃ رحمن سے یہ سیکھا کہ انصاف کرنا کتنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا کہ رمضان ٹرانسمیشن کے ذریعے وہ خود بھی سیکھتے ہیں اور یہ تجربہ ان کے لیے ذاتی ترقی کا باعث بنتا ہے۔ فیصل قریشی نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو اسلام سکھانا نہیں بلکہ خود سیکھنا ہے، اور اس عمل میں ناظرین کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے۔
Comments are closed on this story.