Aaj News

ہفتہ, مئ 10, 2025  
12 Dhul-Qadah 1446  

نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفیٰ ہونے کے لیے تیار ہوں، ولادیمیر زیلنسکی

روسی صدر کو ملک پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، پریس کانفرنس
اپ ڈیٹ 03 مارچ 2025 10:33pm

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یوکرین کے لیے امن کی ضمانت کے بدلے استعفی دینے کے لیے تیار ہیں، تو زیلنسکی نے کہا اگر یہ یوکرین کے لیے امن کی ضمانت دیتا ہے، اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ میں استعفی دوں، تو میں تیار ہوں۔ میں نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفیٰ ہو سکتا ہوں۔“

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا کے سامنے ملاقات میں تلخی کے بعد ریپبلکنز کی جانب سے یہ تجویز دی گئی تھی کہ یوکرینی صدر کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر وہ میری جگہ کسی اور کو دیتے ہیں تو یہ سادہ یا آسان عمل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک الیکشن تک محدود نہیں ہو گا، آپ کو مجھے جانے نہیں دینا چاہیے، ایسا کچھ مشکل ہو گا اور ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کو مجھ سے ہی بات کرنا پڑے گی۔

انہوں نے ایک بار پھر دُہرایا کہ میرا یہ کہنا کہ میں نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کو تیار ہوں، تو اس سے میرا مشن پورا ہو گیا۔

انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ میرا یہ کہنا کہ میں نیٹو کے بدلے میں مستعفی ہونے کو تیار ہوں، تو اس سے میرا مشن پورا ہو گیا۔

انکا کہنا تھا کہ منجمد روسی اثاثے ہمارے ہیں، وہ ہمارا پیسہ ہے شراکت داروں کا نہیں، روسی صدر کو ملک پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اوول آفس میں امریکی صدر کے ساتھ تلخی کے بعد ولادیمیر زیلنسکی یوکرین کے معدنی ذخائر کے حقوق کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس چھوڑ گئے تھے۔ تاہم اس کے بعد یورپی رہنما یوکرین کی حمایت میں جمع ہو گئے۔

قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹرز نے سی این این کو بتایا ہمیں ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ہمارے ساتھ ڈیل کر سکے اور آگے چل کر روس کو ڈیل کرے اور اس جنگ کا خاتمہ ختم کر سکے۔

نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفیٰ ہونے کے لیے تیار ہوں، ولادیمیر زیلنسکی

ان کے مطابق اگر ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ زیلنسکی کے ذاتی یا سیاسی خیالات لڑائی ختم کرنے کے علاوہ کچھ اور ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔

زیلنسکی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی کسی بھی ڈیل میں یوکرین کو نیٹو کی رکنیت دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تاہم واشنگٹن کی قیادت اس کو تسلیم کرنے سے گریزاں رہی ہے۔

یوکرین کے صدر نےامریکی ڈیل ٹھکرا دی، استعفے کیلئے شرط رکھ دی

فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا ہے کہ فرانس اور برطانیہ یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کرنے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صدر میکخواں نے فرانسیسی اخبار لی فگارو کو انٹرویو میں انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ امریکا کی ترجیحات کی تبدیلی کے بعد یورپی ممالک کو اپنے دفاعی اخراجات کو بڑھانا چاہیے اور اس پر جی ڈی پی کا تین سے ساڑھے تین فیصد تک خرچ کرنا چاہیے۔

صدر میکخواں کے مطابق روس نے تین سال تک اپنے جی ڈی پی کا دس فیصد دفاع پر خرچ کیا، اس لیے ہم کو بھی آنے والے وقت کے تیار ہونا ہے۔

یورپی سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے کیئف کی حمایت پر اتفاق کیا اور دفاع پر زیادہ خرچ کرنے اور یوکرین میں جنگ بندی تک پہنچنے کا عزم ظاہر بھی کیا۔

18 اتحادیوں کو ایک صف میں لانے کا یہ موقع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا پر نشر ہونے والی براہ راست گفتگو میں یوکرینی صدر کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا تھا۔

اس کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور دوسرے ممالک جنگ روکنے کے منصوبے پر یوکرین کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور یہ منصوبہ واشنگٹن کو بھی پیش کی جائے گا۔

london

Zelenskyy

ready to resign