7 سالہ صارم اغوا و قتل کیس؛ پولیس کھوج لگانے میں ناکام، والدین سراپا احتجاج بن گئے
ننھے صارم کے قاتل آزاد ، والدین کس سے کریں فریاد؟ پولیس کوئی کھوج نہ لگا سکی، بے بس ماں باپ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ، ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے باہر احتجاج سے روکنے پر چائے خانے پر نیوز کانفرنس کر دی۔ بے قرار ماں باپ کی بے بسی نے دیکھنے والوں کو بھی دکھی کردیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ پولیس قاتلوں کی گرفتاری میں ناکام ہوگئی۔
نارتھ کراچی میں ننھے صارم کے اغوا و قتل کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی قاتل تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے، والدین انصاف کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے سامنے دھرنا دیا۔ پولیس دوماہ گزرنے کے باوجود کچھ نہ کرسکی۔ نہ کسی مشکوک شخص کا ڈی این اے میچ ہوا نہ اسوقت پولیس نے کسی کو حراست میں لیا ہوا ہے۔
پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے تمام 47 افراد رہا کردیے گئے۔ پولیس کی ناکامی پرصارم کے والدین سراپا احتجاج بن گئے۔
ڈی آئی جی ویسٹ آفس سامنے احتجاج میں کمسن صارم کے والدین نے بیٹے صارم کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
والدین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا صارم کے قاتل آزاد ہیں ، پولیس قاتلوں کی گرفتاری میں ناکام ہوچکی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے باہراہلکاروں کی والدین سے تلخ کلامی ہوئی اور والدین کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی بھی کی۔
کم سن صارم کے مجبوروالدین کی دہائی

کم سن صارم کے مجبوروالدین ڈی آئی جی ویسٹ آفس کے باہر احتجاج سے روکنے پر پاور ہاؤس کے چائے خانے پر نیوز کانفرنس کرنے پرمجبور ہو گئے، میڈیا کے سامنے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ ہم کہاں جائیں کس سے فریاد کریں، ہمیں بتا دیں کہ ہمارے اختیار میں کچھ نہیں، ہم گھر بیٹھ جائیں گے۔
والد صارم نے بتایا کہ 2 ماہ ہوگئے، کمیٹیوں پر کمیٹیاں بیٹھ رہی ہیں، 4،5 روز تک صارم کو کہاں رکھا گیا تھا؟ بچے کو زمین کھا گئی تھی یا آسمان نگل گیا تھا۔
والدین نے یہ بھی کہا کہ پولیس کہہ رہی ہے پوسٹمارٹم رپورٹ ٹھیک نہیں ہے، پہلے یہ بھی کہا گیا کہ دو ملزمان سے ڈی این اے میچ کر گیا۔
والد صارم نے کہا کہ پولیس کو خود ہی سمجھ نہیں آرہی تو ہم کیسے مطمئن ہوں، انصاف نہیں ملا تو اب ہم بیٹھیں گے نہیں، پولیس والوں نے دھندہ بنالیا ہے، لوگوں کو پکڑ کر 30 سے 40 ہزار لے کر چھوڑرہے ہیں۔
پس منظر
18 جنوری کو کراچی میں نارتھ کراچی کے علاقے میں 11 روز سے لاپتا 7 سالہ بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرزمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔
اہل علاقہ نے بتایا تھا کہ پانی کے ’وال مین‘ نے بدبو آنے پر بچے کی لاش کی اطلاع یونین کو دی تھی، ننھے صارم کی لاش زیر زمین ٹینک سے نکال لی گئی تھی، یونین نے ٹینک کو گتے سے ڈھکا ہوا تھا اور کوئی احتیاطی تدبیر اختیار نہیں کی تھی، اس سے قبل پولیس نے ٹینک کو چیک کیا تھا تاہم اس وقت لاش کے شواہد نہیں ملے تھے۔
صارم قتل کیس: پولیس تفتیش کے دوران معلم کے گھر سے نامناسب اشیا برآمد
واضح رہے کہ صارم کی گمشدگی کا معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بچے کے گھر جاکر والدین سے اظہار یکجہتی بھی کیا تھا۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ کی اگست کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک بھر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے کل 1630 کیسز رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 862، اغوا کے 668، گمشدگی کے 82 اور کم عمری کی شادیوں کے 18 کیسز رپورٹ ہوئے۔
6 ماہ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے 962 متاثرین میں 59 فیصد لڑکیاں تھیں جب کہ 668 یعنی 41 فیصد لڑکے تھے۔
Comments are closed on this story.