ٹرمپ کا سرکاری ریزرو میں شمولیت کیلئے 5 کرپٹو کوائنز کا اعلان، ’بٹ کوائن 5 لاکھ ڈالر تک جاسکتا ہے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پانچ ڈیجیٹل اثاثوں کو ایک نئے ”امریکی اسٹریٹجک کرپٹو ریزرو“ میں شامل کریں گے، جس کے بعد ان کرپٹو کرنسیوں کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر پوسٹ میں کہا کہ ان کے جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بننے والے اس ریزرو میں بٹ کوائن (Bitcoin)، ایتھیریم (Ethereum)، ایکس آر پی (XRP)، سولانا (Solana) اور کارڈانو (Cardano) شامل ہوں گے۔ اس سے قبل ان ناموں کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد، انہوں نے مزید کہا، ’اور ظاہر ہے، بٹ کوائن (BTC) اور ایتھیریم جو دیگر قیمتی کرپٹو کرنسیاں ہیں، اس ریزرو کا بنیادی حصہ ہوں گی۔‘
ٹرمپ کے اعلان کے بعد بٹ کوائن کی قیمت 11 فیصد اضافے کے ساتھ 94,164 ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ ایتھریم کی قیمت میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 2,516 ڈالر تک جا پہنچی۔ کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی مالیت میں فیصد یا 300 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔
امریکی حکومت کا کرپٹو معیشت میں سرگرم کردار
روئٹرز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثہ جات کی سرمایہ کاری کمپنی ”21Shares“ کے امریکی کاروباری سربراہ فیڈریکو بروکاٹے کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی حکومت کرپٹو معیشت میں فعال کردار ادا کرنے جا رہی ہے۔ اس سے ادارہ جاتی سطح پر کرپٹو کو اپنانے میں تیزی آئے گی، ریگولیٹری وضاحت بڑھے گی اور ڈیجیٹل اثاثہ جات میں امریکہ کی قیادت مستحکم ہوگی۔‘
بٹ کوائن کے علاوہ دیگر کرپٹو اثاثے شامل ہونے پر حیرت
کرپٹو سرمایہ کاری فرم ”کوائن شیئرز“ کے تحقیقاتی سربراہ جیمز بٹر فل نے کہا کہ انہیں بٹ کوائن کے علاوہ دیگر ڈیجیٹل اثاثوں کو ریزرو میں شامل کیے جانے پر حیرت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بٹ کوائن کے برعکس، یہ اثاثے ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری سے زیادہ مشابہہ ہیں۔ یہ اعلان کرپٹو ٹیکنالوجی کی وسیع تر قبولیت کو ظاہر کرتا ہے، بجائے اس کے کہ ان کے بنیادی مالیاتی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے۔‘
ٹرمپ کی کرپٹو پالیسی اور انتخابی حمایت
ٹرمپ کو 2024 کے انتخابی مہم میں کرپٹو انڈسٹری کی بھرپور حمایت ملی تھی، اور انہوں نے صدر بنتے ہی کرپٹو پالیسیوں کی حمایت میں تیزی سے اقدامات کیے ہیں۔ وہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں پہلا کرپٹو سمٹ منعقد کر رہے ہیں، جبکہ ان کے خاندان نے بھی اپنی کرپٹو کرنسی متعارف کرائی ہے۔
ٹرمپ کے ڈیموکریٹک پیشرو جو بائیڈن کے دور میں ریگولیٹرز نے کرپٹو انڈسٹری کے خلاف سخت اقدامات کیے، جن کا مقصد امریکیوں کو دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ سے بچانا تھا۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ ہفتوں میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو کرپٹو کمپنیوں کی تحقیقات واپس لینے پر مجبور کیا اور کوائن بیس (Coinbase) کے خلاف مقدمہ بھی ختم کر دیا۔
کرپٹو مارکیٹ میں حالیہ گراوٹ اور مستقبل کی پیش گوئیاں
ٹرمپ کی جیت کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں جو تیزی آئی تھی، وہ حالیہ ہفتوں میں کچھ حد تک ختم ہو چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکی فیڈرل ریزرو شرح سود میں کمی کا اشارہ دیتا ہے یا ٹرمپ انتظامیہ کرپٹو کے لیے کوئی واضح قانونی فریم ورک پیش کرتی ہے، تو مارکیٹ دوبارہ مستحکم ہو سکتی ہے۔
بینکنگ ادارے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے تجزیہ کار جیوف کینڈرک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دور صدارت کے دوران بٹ کوائن 500,000 ڈالر تک جا سکتا ہے، جبکہ اس کا تاریخی بلند ترین ریکارڈ 109,071 ڈالر ہے۔
کرپٹو ریزرو بنانے کے قانونی اور مالیاتی پہلو
امریکہ میں قانونی ماہرین میں یہ بحث جاری ہے کہ آیا کانگریس کی منظوری کے بغیر کرپٹو ریزرو بنایا جا سکتا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ ”ایکسچینج اسٹیبلائزیشن فنڈ“ کے ذریعے اس ریزرو کو قائم کر سکتا ہے، جو حکومت کو غیر ملکی کرنسیوں کی خرید و فروخت کی اجازت دیتا ہے۔
ٹرمپ کی کرپٹو ٹیم اس امکان پر بھی غور کر رہی تھی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قبضے میں موجود کرپٹو کرنسیوں کو اس ریزرو کا حصہ بنایا جائے۔ تاہم، اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
Comments are closed on this story.