کیا فوڈ بلاگرز ریسٹورنٹ والوں کو بلیک میل کرتے ہیں؟
فوڈ ولاگنگ کا رجحان دن بدن بڑھ رہا ہے، اور اس کے ساتھ ہی اس صنعت میں کچھ منفی پہلو بھی سامنے آرہے ہیں۔ شہریار عاصم عرف شیری نے اس جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اگر کسی ولاگر کو کسی ریستوران سے ڈسکاؤنٹ یا مفت کھانے کی پیشکش نہ کی جائے تو وہ اس کی منفی تشہیر کر دیتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ ایک کاروبار کی ساکھ کو بلاوجہ نقصان پہنچانے کا سبب بھی بنتا ہے۔
حرا نزیر نے اس بات کی تائید کی اور مزید کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اگر ریستوران کی طرف سے معمولی سی کوتاہی ہوجائے تو لوگ پوری سروس کو بدنام کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔
انہوں نے اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ایک تجربہ بھی شیئر کیا کہ ایک مرتبہ کسی ریستوران میں محض ویٹر کی معمولی سی تاخیر پر سوشل میڈیا پر اس جگہ کے خلاف شدید منفی تبصرے کیے گئے، حالانکہ اصل معاملہ اتنا بڑا نہیں تھا۔
یہ رویہ نہ صرف ریستوران کے کاروبار کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ایک غیرمنصفانہ طرزِ عمل کو فروغ دیتا ہے۔
کسی بھی جگہ کے معیار کو پرکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک متوازن اور غیر جانبدارانہ تجزیہ پیش کیا جائے، نہ کہ ذاتی فائدے یا وقتی جذبات کی بنیاد پر کسی کی محنت پر پانی پھیر دیا جائے۔
Comments are closed on this story.