بھارت میں گائے تحفظ کے نام پر اقلیتوں کا استحصال، اقلیتوں میں ’گائے رکشکوں‘ کا خوف
بھارت میں گائے کے کاروبار کو جرم بنا دیا گیا، جبکہ گائے رکشک کھلے عام اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مودی حکومت کے تیسرے دور میں اقلیتیں، خاص طور پر مسلمان، ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت مسلسل متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کر رہی ہے، جن کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دباؤ میں رکھنا ہے۔
گائے کے تحفظ کے قوانین اقلیتوں کے لیے خطرہ
بی بی سی کے مطابق بھارت میں گائے کے تحفظ کے قوانین مسلمانوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ بیشتر ریاستوں میں گائے کے ذبح پر سخت قوانین لاگو ہیں، جبکہ بی جے پی حکومت کے تحت گائے کو سیاست کا واضح نشان بنا دیا گیا ہے۔ ان قوانین کی سختی عید کے موقع پر بھی مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔
تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا استحصال
گائے کی خرید و فروخت اور نقل و حمل کرنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک گائے ٹرانسپورٹر کے مطابق گاڑیوں کو چھڑانے کے لیے وکیل کرنا پڑتا ہے، جس پر تین لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گائے کو بروقت خوراک اور علاج نہیں ملتا، جس کی وجہ سے وہ مر جاتی ہیں اور کاروباری افراد کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔ ایک اور ٹرانسپورٹر نے شکایت کی کہ گائے رکشکوں نے ان کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے اور اب کوئی انہیں کام بھی نہیں دیتا۔
عدالت کا مؤقف
2023 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے گائے کی نقل و حمل کو کوئی جرم نہ ہونے کا فیصلہ دیا تھا، مگر اس کے باوجود بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں گائے کے تحفظ کے قوانین کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اقلیتوں کا استحصال جاری ہے۔
Comments are closed on this story.