’میں پوچھتا رہا میرا قصور کیا ہے۔۔۔‘، شاہ زین مری اور گارڈز کے تشدد کا شکار شہری کی دہائی
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں 19 فروری کی رات شاہ زین مری اور ان کے مسلح گارڈز کے ہاتھوں ایک شہری اور اس کے دوست پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا۔ متاثرہ شہری برکت سومرو نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ملزمان نے بغیر کسی وجہ کے تشدد شروع کردیا۔ میں مسلسل پوچھتا رہا کہ میرا قصور کیا ہے، مگر وہ بلاوجہ مارتے رہے۔
واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم شاہ زین مری کے چار گارڈز سمیت سات ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے گارڈز کی شناخت غوث بخش، جلاد خان، علی زین اور حسن شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
متاثرہ شہری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اور اس کا دوست کھانے کے لیے آئے تھے جب ایک گاڑی نے پیچھے سے آکر بدتمیزی کی اور ٹکر ماری، جس کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
شاہ زین مری اور ان کے گارڈز کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے شہری برکت سومرو کا کہنا تھا کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ سندھ سے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہوسکے۔
میرپور: برطانوی خاتون کو ہراساں کرنے پر تھانیدار پکڑا گیا
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد ملزم شاہ زین مری بلوچستان فرار ہوگیا۔ ڈیفنس خیابانِ فیصل پر پولیس ناکہ بندی کے دوران شاہ زین اپنی گاڑی چھوڑ کر فرار ہوا، جسے بعد میں تحویل میں لے لیا گیا۔ گاڑی اس وقت درخشاں تھانے میں موجود ہے جبکہ شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے پولیس نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔
Comments are closed on this story.