مصطفی قتل کیس؛ سندھ پولیس کی جانب سے پیش نہ ہونے پرقائمہ کمیٹی داخلہ کا اظہارِ تشویش
مصطفی قتل کیس میں سندھ پولیس کی جانب سے پیش نہ ہونے پراراکین قائمہ کمیٹی داخلہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آئی جی سندھ سمیت کوئی پولیس افسر پیش نہیں ہوا۔ معاملے پر سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ۔ کنوینرعبدالقادر پٹیل ہوں گے۔۔ ادھرڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے تمام ایس ایس پیز کو ٹاسک سونپ دیے۔ ٹیم ملزم ارمغان سے تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا، مصطفی عامرقتل کیس پرسندھ پولیس کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا ، اراکین کمیٹی نے معاملے پر تشویش کا اظہارکردیا۔ معاملہ پرسب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سب کمیٹی کے کنوینرعبدالقادر پٹیل ہوں گے۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ معاملہ پرتاخیربرداشت نہیں، ملزم کو پولیس کی طرف سے فیوردی گئی۔ اب تک کیس ایف آئی اے کے پاس چلا جانا چاہئیے تھا۔
نبیل گبول نے کہا کہ کیس ایف آئی اے کے ساتھ اینٹی نارکوٹکس میں بھی زیرتفتیش ہونا چاہئے، قادرپٹیل بولے کہ کیس میں ایک کال سنٹربھی سامنے آیا ہے، کرپٹوکرنسی میں ملوث ساٹھ سے زائد کمپیوٹرز بھی پکڑے گئے، نشہ آور مواد اور ”ویڈ“ کا عنصربھی سامنے آیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈارک ویب سے جدید اسلحہ کیسے خریداگیا ؟ ڈارک ویب، منشیات اورکرپٹو کرنسی کا معاملے کو فیڈرل ایجنسیز کو تفتیش کرنا چاہئیے۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے معاملے سے متعلق سب کمیٹی بنا دی ، عبدالقادر پٹیل کنوینر جبکہ نبیل گبول، خواجہ اظہار، جمال رئیسانی اورآغا رفیع اللہ رکن ہونگے۔
خرم شہزاد کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چائلڈ میرج ممانعت ترمیمی بل پر غورکیا گیا ، کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل سے رپورٹ طلب اورانسانی حقوق کمیشن سے رائے طلب کرلی۔
اجلاس کے دوران اکوڑہ خٹک خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق حقانی سمیت چارافراد کے جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتح خوانی کی گئی۔
جمشید دستی نے خود پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمے کا بتایا کمیٹی نے سول ارمڈ فورسز کے لئے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی، کمیٹی نے کہاکہ وزارت داخلہ سول آرمڈ فورسزکومطلوبہ بجٹ فراھم کرے ارکین کمیٹی نے وفاقی وزیرداخلہ کے کمیٹی اجلاس میں غیرحاضری پر بھی تشویش کا اظہارکیا۔
تمام ایس ایس پیزکو ٹاسک
کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم کی اہم بیٹھک ہوئی، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدرنے تمام ایس ایس پیزکو ٹاسک سونپ دیے۔
مصطفیٰ قتل کی خصوصی تفتیشی ٹیم میں ایس ایس پی عرفان بہادر، ایس ایس پی انیل حیدر، ایس ایس پی قیص خان، ایس پی علینہ راجپراورایس ایس پراظہرجاوید شامل ہیں۔
ٹیم گرفتارملزم ارمغان کے حوالے سے تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔ اس دوران ملزم ارمغان کے دیگر ساتھیوں، دوستوں کے حوالے سے بھی چھان بین کی جائے گی۔
منشیات فروشی میں ملوث افراد کی شناخت، گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ میٹنگ کی سربراہی ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدرنے کی۔
ٹیم میں شامل تمام اعلیٰ پولیس افسران کو مختلف پہلو سونپے گئے ہیں تفتیشی ٹیم کیس میں تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ خصوصی ٹیم ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے تشکیل دی ہے۔
ارمغان کو بچانے کی منصوبہ بندی، والد اور وکیل کی ویڈیو افشا
مقتول مصطفی عامر کا نام منشیات کیس سےخارج
کراچی کی اینٹی نارکوٹکس کورٹ نے مقتول مصطفی عامر کا نام منشیات کیس سےخارج کردیا، تفتیشی افسرنے رپورٹ میں بتایا مصطفی عامرکا قتل ہوگیا۔
تفتیشی افسرنے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مصطفی عامرکو31 جنوری 2024 کوگرفتارکیا گیا تھا۔
تفتیشی افسر کی رپورٹ کے مطابق 20 مارچ 2024 کومصطفی عامراورنعمان یعقوب کی ضمانت منظورہوگئی تھی، مصطفی قتل ہونے سے چند گھنٹے قبل 6 جنوری کوعدالت میں آخری بار پیش ہوا تھا۔
تفتیشی افسر نے یہ بھی بتایا کہ 22 فروری تک مصطفی عامر کے عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے رہے جبکہ مصطفی عامر کے 2 ساتھی میاں عمارحمید، فیصل یعقوب اشتہاری ہیں۔
Comments are closed on this story.