امتحان کے دوران بورڈ پر جوابات لکھ کر بچوں کو نقل کرانے والی ٹیچر کی شامت آگئی
تعلیمی نظام میں شفافیت اور دیانتداری کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن بعض افراد کی لاپرواہی اور غلط رویے ان کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع بیتول میں پیش آیا، جہاں ایک ٹیچر کو امتحان کے دوران طلبہ کو نقل کراتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
یہ واقعہ 25 فروری کو پیش آیا جب پرائمری اسکول کی ٹیچرکو امتحانی ہال میں طلبہ کو مدد فراہم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ حیران کن طور پر، انہوں نے ریاضی کے سوالات خود حل کیے اور انہیں بلیک بورڈ پر لکھ کر طلبہ کو نقل کرنے کا موقع دیا۔ تاہم، ان کے اس غیر قانونی عمل کو کسی نے کیمرے میں قید کر لیا اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، جس کے بعد معاملہ تیزی سے وائرل ہو گیا۔
انتظامیہ کی فوری کارروائی
ویڈیو وائرل ہوتے ہی ضلع انتظامیہ نے معاملے کا سختی سے نوٹس لیا۔ ضلع انتظامیہ نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ جانچ کے دوران، خاتون ٹیچر کے خلاف نقل کرانے کے الزامات درست ثابت ہوئے، جس کے نتیجے میں انہیں معطل کر دیا گیا۔
میٹرک امتحان میں نقل ہونے پر لاہور ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین معطل
مزید کارروائی کا عندیہ
محکمہ قبائلی امور کی اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق، معطل ہونے والی ٹیچر امتحانی ہال میں نگران کی ذمہ داری انجام دے رہی تھیں، لیکن انہوں نے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور طلبہ کو نقل کرانے کے لیے خود ہی سوالات حل کر کے دیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹیچر کی معطلی کے بعد ان کے خلاف باقاعدہ محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ اگر مزید سنگین الزامات ثابت ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ امتحانی مرکز کے سربراہ اور اسسٹنٹ انچارج کے خلاف بھی کارروائی پر غور کر رہی ہے۔ اگر ضروری ہوا تو مزید قانونی اقدامات، بشمول ایف آئی آر، درج کی جا سکتی ہے۔
نقل کی روک تھام کے لیے سخت ہدایات
اس واقعے کے بعد محکمہ تعلیم نے تمام اساتذہ کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ امتحانات میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی مدد یا نقل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو بھی استاد یا عملہ امتحان کے دوران ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے علاوہ، انتظامیہ نے امتحانی مراکز کی سخت نگرانی کی ہدایات جاری کردی ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
امتحانی پرچہ آؤٹ کرنے پر 10 سال قید، ایک کروڑ روپے جرمانہ
یہ واقعہ تعلیمی شعبے میں بدعنوانی اور غیر ذمہ داری کی ایک سنگین مثال ہے۔ اساتذہ کو تعلیمی اداروں میں دیانتداری اور ایمانداری کی علامت ہونا چاہیے، لیکن جب وہ خود ہی نقل جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں، تو یہ پورے تعلیمی نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیتا ہے۔ اس معاملے میں حکومت اور انتظامیہ کا فوری ردعمل قابل ستائش ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ تعلیمی نظام میں اصلاحات اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.