Aaj News

اتوار, مارچ 30, 2025  
29 Ramadan 1446  

مصطفٰی عامر قتل کیس؛ ملزمان ارمغان اورشیرازکے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع، طبی معائنہ کرانےکا حکم

مصطفی قتل کیس میں گواہ غلام مصطفی نے ملزمان ارمغان اور شیراز کو شناخت کرلیا
اپ ڈیٹ 27 فروری 2025 07:48pm

ملزمان ارمغان اورشیرازکے جسمانی ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کردی گئی اورملزمان کا طبی معائنہ کرانے کا حکم بھی دیا گی، گواہ غلام مصطفیٰ نے ملزمان کو شناخت کرلیا ۔۔ کہا پولیس کا چھاپہ پڑا تو اوپر سے فائرنگ ہورہی تھی ہم اپنے روم میں تھے ۔۔ تفتیشی افسرنے انکشاف کیا ارمغان کے تشدد کا شکار لڑکی مل گئی ۔۔ جس کا ڈی این اے کرانا ہے۔ ارمغان نے شکایت کی اسے دس روزسے واش روم جانے نہیں دیا گیا ۔۔ عدالت نے کہا دس دن باتھ روم نہ جانے والا انسان کھڑا کیسے ہوسکتا ہے۔

پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں مصطفیٰ قتل کیس کے دو اہم گواہوں کو پیش کردیا، جو کہ ملزم ارمغان کے ملازمین ہیں، گواہان نے عدالت میں کئی اہم انکشافات کئے۔

جمعرات کو مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے تفتیشی افسردو گواہان کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سٹی کورٹ پہنچے، اس دوران ملزمان ارمغان اور شیراز کو بھی ساتھ لایا گیا، تفتیشی افسر نے ملزم ارمغان کے دو ملازمین غلام مصطفیٰ اور ذوہیب کے 164 کے بیانات ریکارڈ کرانے کی درخواست جمع کرا رکھی تھی۔

اس دوران ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ اور شیراز کے وکیل خرم عباس بھی عدالت میں موجود تھے۔

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے 10 روز سے واش روم نہ جانے دینے کے الزام پر جج کے دلچسپ ریمارکس

پہلے گواہ غلام مصطفیٰ اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے بتایا کہ چھ جنوری کو نو بجے رات کو ایک لڑکا آیا تھا، ہم نے دروازہ کھولا، دبلا پتلا لڑکا تھا، لڑکے نے ٹراؤزر پہنا ہوا تھا اور جیکٹ میں تھا، شکل نہیں دیکھی تھی، ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد گالی گلوچ کی آواز آئی، اس کے بعد دو یا تین فائر کی آواز آئی تھی، جس پر ہم دونوں کمرے سے باہر آگئے تھے۔

گواہ کے مطابق ارمغان نے کیمرے میں دیکھ کر ہمیں آواز دے کر بلایا، ارمغان نے کہا ڈرو مت بیٹھو ایسی کوئی بات نہیں، تھوڑی دیر بعد کہا کپڑا اور شاپر لے کر آؤ، ہم کپڑے لے کر گئے اوپر، ساتھ شاپر بھی تھا، بعد میں کہا یہ خون صاف کرو، لڑکے کا ٹراؤزر بھی تھا۔

غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ ساتھ میں ایک چشمے والا لڑکا تھا، ہلکی داڑھی تھی، اوپر باس کے ساتھ موجود تھا، باس نے خون صاف کرایا، ایک ٹراؤزر بھی تھا جس پر لال کلر کے پھول بنے ہوئے تھے، باس نے کہا ٹراؤزر تھیلی میں ڈال کر رکھ دو، پھر کہا کہ نیچے جاکر بیٹھ جاؤ۔

گواہ نے بیان دیا کہ جو لڑکا اوپر گیا تھا وہ موجود نہیں تھا، خالی ٹراؤزر تھا، رات ایک بجے کے بعد ہم چاول گرم کر کے کھانا کھانے لگ گئے، جب میں کنڈی لگانے رات ایک بجے گیا تو لڑکے کی گاڑی موجود نہیں تھی جس میں لڑکا آیا تھا۔

’ہم بیچنے نہیں جاتے، اسکول کالج کے لڑکے لڑکیاں آن لائن منشیات آرڈر کرتے ہیں‘، ساحر حسن کے نئے انکشافات

تب میں اپنے کمرے میں جاکر سوگیا، نیند نہیں آرہی تھی تو فجر کی نماز پڑھی، دن ایک ڈیڑھ بجے اٹھے تو زور سے گیٹ پیٹ رہے تھے آوازیں دے رہے تھے، جب ہم نے گیٹ کھولا تو باس اور اس کا دوست موجود تھے، ہمیں کہا کہ گیٹ کیوں بند کیا، ہم نے کہا ہم سمجھے آپ سو گئے ہیں، جس پر باس نے کہاٹھیک ہے جاکر آرام کرو کوئی مسئلہ نہیں ہے، پھر باس نے اسی دن اوپر بلایا، ہم دونوں کو بولتے ہیں نشان صاف کرو مگر ٹراؤزر نہیں تھا اس وقت، ٹراؤزر جہاں رکھا تھا وہاں نہیں تھا، پھر ہمارے باس نے ہمیں چھٹی دے دی تھی۔

گواہ نے مزید کہا کہ ہمیں اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی پانی کھانے کے لیے فون کرتے تھے، کچھ دن بعد پولیس کی ریڈ پڑی، اوپر سے فائرنگ ہورہی تھی، ہم اپنے روم میں تھے، ہم چھپ گئے تھے، آمنے سامنے فائر ہورہے تھے، ہم چھپ کر باہر نکلے اور چلے گیے تھے، ہم دس تاریخ کو بنگلے کے آس پاس آئے سامان اٹھانے تو پولیس نے ہمیں پکڑ لیا۔

گواہ نے کہا کہ پولیس نے ہم سے پوچھ تاچھ کی تھی جو واقعہ ہوا تھا سچ سچ بتا دیا تھا، پولیس اسی رات ہمیں بنگلے پر لے کر گئی تھی، ہم نے جاکر خون کے نشان دکھائے اور بتایا کہ یہاں سے ہم نے خون صاف کیا تھا، نشان سرمئی کلر کے ہوگئے تھے، پولیس والوں نے قالین اٹھایا تو نیچے خون کے نشانات موجود تھے، پولیس نے قالین کے ٹکڑے کاٹے تھے، اوپر جہاں گولی کا نشان تھا وہ بھی دکھایا تھا، پولیس ہمیں اس رات تھانے لے گئی اور نمبر لے کر چھوڑ دیا تھا، پھر بعد میں پولیس نے ہمیں فون کرکے بلایا تھا۔

’ارمغان نے لڑکی کی وجہ سے مجھے دھمکی دی تھی‘، ایک اور قریبی دوست کا انکشاف

بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے گواہ غلام مصطفیٰ سے سوال کیا کہ دیکھو، ملزمان یہاں موجود ہیں؟ جس پر گواہ غلام مصطفیٰ نے دونوں ملزمان ارمغان اور شیراز کو شناخت کرلیا۔

Mustafa Murder Case

Armaghan

Mustafa Murder Case Witness