چین سے بڑی خبر، سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافے کی تیاری
چین میں تیار ہونے والے سولز پینلز کی قیمتیں بڑھانے کی تیاری کرلی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ سستے سولر پینلز بنانے والی چینی کمپنیوں کے متوقع دیوالیہ پن کو قرار دیا جارہا ہے۔ سولر سپلائی چین ریسرچ فار ووڈ میکنزی کی سربراہ یانا ہریشکو کا کہنا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں سولر ماڈیول (سولر پینلز) کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
یانا کے مطابق، چینی سولر مینوفیکچرنگ انڈسٹری قیمتوں میں اضافے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
ہریشکو کا کہنا ہے کہ چینی مارکیٹ سے تقریباً 300 گیگاواٹ کی ویفر، سیل اور ماڈیول پیداوار ختم ہو سکتی ہے، اس پیداوار کا بڑا حصہ ”نان-ٹیر ون“ مینوفیکچررز کی جانب سے ختم کیا جائے گا۔ اس صورتحال میں سب سے زیادہ وہ چینی کمپنیاں متاثر ہوں گی، جن کے پاس ماڈیول پیداوار کا نظام موجود نہیں، ساتھ ہی وہ کمپنیاں بھی جوپرانی ٹیکنالوجیز جیسے ”PERC“ اور کم کارکردگی والے ”TOPCon“ پر انحصار کر رہی ہیں۔
یانا ہریشکو کے مطابق، متوقع دیوالیہ پن کی یہ لہر زیادہ تر ٹیر ٹو اور ٹیر تھری مینوفیکچررز پر اثر ڈالے گی، جس سے مارکیٹ میں توازن پیدا ہو سکتا ہے اور طلب و رسد کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ممکن ہے تمام متاثرہ مینوفیکچررز دیوالیہ نہ ہوں بلکہ اپنی فیکٹریوں کو دیگر شعبوں کے لیے استعمال میں لے آئیں۔
رات میں بھی بجلی پیدا کرنے والے سولر پینل تیار
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولی سلیکون کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ ہو چکا ہے، اور توقع ہے کہ جلد ہی ویفر اور سیل کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔
دوسری طرف، ٹیر ون مینوفیکچررز نے اپنی پیداواری صلاحیت میں کمی نہیں کی ہے، البتہ دسمبر سے وہ محدود پیداوار کر رہے ہیں۔ یہ کمی چین کی حکومت کی جانب سے عائد کردہ ”سیلف ڈسپلن ایگریمنٹ“ کے تحت کی جا رہی ہے، جس کے تحت اس سال تقریباً 650 گیگاواٹ کی پیداوار متوقع ہے، جو کہ عالمی سطح پر 600 سے 700 گیگاواٹ کی متوقع طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
ووڈ میکنزی کے اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت عالمی سطح پر سولر ماڈیول کی پیداواری صلاحیت 1.491 ٹیراواٹ ہے، جس میں سے 1.188 ٹیراواٹ چین میں واقع ہے۔ ہریشکو کے مطابق، چین میں پیداواری حد کے باعث مارکیٹ میں مصنوعی ماڈیول قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ پی وی انڈسٹری مینوفیکچرنگ گائیڈ لائنز بھی پیداواری صنعت کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کریں گی۔ ان کے مطابق، اگر ان گائیڈ لائنز کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ بڑی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ اگر کوئی کمپنی زیادہ موثر نہیں یا پرانی ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہے، تو وہ نئی پیداواری صلاحیت حاصل نہیں کر سکے گی۔
سولر پینل والے گھر آمدنی میں بھاری نقصان اٹھانے لگے
ہریشکو نے یہ بھی بتایا کہ چین میں حالیہ عرصے میں جتنی بھی نئی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کا اعلان کیا گیا ہے، وہ ہیٹروجنکشن (HJT) یا بیک-کانٹیکٹ ٹیکنالوجیز کے لیے ہے۔ اس سال اب تک TOPCon کے کسی نئے پیداواری یونٹ کا اعلان نہیں ہوا، جبکہ PERC ٹیکنالوجی 2025 کے اختتام تک، یا اس سے بھی پہلے، مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
ہریشکو کے مطابق، جلد ہی اعلیٰ معیار کے ٹیر ون سولر ماڈیولز کی قیمت 0.12 ڈالر فی واٹ سے تجاوز کر جائے گی، جو کہ کئی ماہ بعد پہلی بار پیداواری لاگت کے برابر ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے چھ ماہ میں، اگرچہ مارکیٹ میں سستے اور کم معیار کے ماڈیولز دستیاب رہیں گے، لیکن یہ رجحان زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ویفر، سیل اور پولی سلیکون فراہم کرنے والی کمپنیاں کافی نقصان اٹھا چکی ہیں، خاص طور پر وہ جو سیل اور ویفر کی فروخت سے وابستہ ہیں۔ اب وہ اپنے نقصانات کی تلافی کے لیے زیادہ قیمتوں کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور خریداروں کے پاس زیادہ متبادل موجود نہیں ہیں۔
ہریشکو کے مطابق، سولر ماڈیول انڈسٹری ممکنہ طور پر کووڈ سے پہلے کی سطح پر واپس جا سکتی ہے، جہاں قیمتیں 0.13 ڈالر فی واٹ سے 0.14 ڈالر فی واٹ کے درمیان ہوں گی، یا اس سے بھی زیادہ۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ 2025 کے اختتام تک سولر ماڈیول کی قیمتیں ٹیکنالوجی کے لحاظ سے 0.12 ڈالر فی واٹ سے 0.15 ڈالر فی واٹ کے درمیان ہوں گی۔
Comments are closed on this story.