یوکرینی صدر معدنیات کے معاہدے پر دستخط کیلئے تیار
یوکرین کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکا کے ساتھ معدنیات کے ایک بڑے معاہدے کی شرائط پر اتفاق کرلیا ہے۔
عالمی کے مطابق سینئر یوکرینی عہدیدار نےٓ کہا کہ ہم نے کچھ اچھی ترامیم کے ساتھ اس پر اتفاق کیا ہے اور اسے ایک مثبت نتیجے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے قدرتی وسائل کے استعمال سے 500 ارب ڈالر کی ممکنہ آمدنی کے حق کے ابتدائی مطالبات کو ترک کر دیا ہے، لیکن جنگ زدہ یوکرین کو ٹھوس سیکیورٹی گارنٹی نہیں دی ہے۔
ادھر یوکرینی وزیرِاعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ واشنگٹن کیف کی سیکیورٹی گارنٹیوں حاصل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کا عہد کرے گا، لیکن امریکیوں نے اپنی طرف سے کوئی سیکیورٹی وعدے نہیں کیے۔
یوکرین کے بعد روس نے بھی امریکہ کو نایاب معدنیات کا لالچ دے دیا
جبکہ معدنیات کے معاہدے پر بات چیت جاری ہے، واشنگٹن اور ماسکو نے دو طرفہ بات چیت شروع کر دی ہے۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ جمعرات کو استنبول میں ہونے والی بات چیت دو طرفہ تنازعات کے حل پر مرکوز ہوگی جو ایک وسیع تر مکالمے کا حصہ ہیں جسے دونوں فریق یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کر رہے ہیں کہ ان کے یوکرین کے ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی اس ہفتے واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کریں گے۔
یوکرین جنگ چند ہفتوں میں ختم ہوسکتی ہے، ٹرمپ
معاہدے کی تصدیق کیے بغیر ٹرمپ نے منگل کے روز کہا تھا کہ معاہدے کے بدلے میں یوکرین کو ’لڑنے کا حق‘ ملے گا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ بہت بہادر ہیں لیکن امریکا، اس کے ڈالر اور امریکی فوجی سازوسامان کے بغیر یہ جنگ بہت کم وقت میں ختم ہوگئی ہوتی۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یوکرین کو امریکی سازوسامان اور گولا بارود کی فراہمی جاری رہے گی، امریکی صدر نے کہا کہ شاید اس وقت تک جب تک ہم روس کے ساتھ معاہدہ نہیں کر لیتے، ہمیں ایک معاہدے کی ضرورت ہے ورنہ یہ جنگ جاری رہے گی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ کسی بھی امن معاہدے کے بعد یوکرین میں کسی نہ کسی طرح کے امن کی ضرورت ہوگی، لیکن یہ سب کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔
یوکرین کو شامل کیے بغیر امریکا اور روس کا کوئی فیصلہ قبول نہیں کروں گا، صدر یوکرین
یوکرین میں لیتھیم اور ٹائٹینیم سمیت اہم معدنیات کے ذخائر کے ساتھ ساتھ کوئلے، گیس، تیل اور یورینیم کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے امریکا کو یوکرین پر خرچ کیے گئے اخراجات سے کہیں زیادہ رقم ملے گی۔
یوکرین کی حکومت کے ذرائع کے مطابق اس مرحلے پر جس چیز پر اتفاق کیا گیا ہے وہ معاہدے کی ابتدائی شرائط ہیں، جس میں ملک کی اہم معدنیات اور دیگر وسائل شامل ہیں۔
یوکرین کے عہدیدار نے کہا کہ معاہدے کی شقیں اب یوکرین کے لیے بہت بہتر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ایک مشترکہ ملکیت کا فنڈ تشکیل دیا جائے گا جو یوکرین کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کی تعمیر نو کے لیے استعمال ہوگا، یوکرین مستقبل میں سرکاری ملکیت کے معدنی وسائل، تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 50 فیصد فنڈ میں عطیہ کرے گا اور اس کے بعد فنڈ یوکرین کے ہی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔
Comments are closed on this story.