’ارمغان نے لڑکی کی وجہ سے مجھے دھمکی دی تھی‘، ایک اور قریبی دوست کا انکشاف
**مصطفی عامراور ارمغان کے ایک اورقریبی دوست کا بیان آج نیوز کو موصول ہوگیا، بیان میں دوست نے دعویٰ کیا ارمغان اس کی ایک دوست کو بھی پسند کرتا تھا۔ ارمغان نے لڑکی کی وجہ سے مجھے دھمکی دی تھی۔ **
کراچی میں اغوا و قتل ہونے والے مصطفی عامر اور کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے قریبی دوست نے آج نیوزکو موصول اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ ارمغان میری بھی ایک دوست کوپسند کرتا تھا، ارمغان نے لڑکی کی وجہ سے مجھے دھمکی دی تھی۔
مقتول مصطفی عامر اور کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے قریبی دوست نے بیان میں کہا کہ ارمغان سے چار، پانچ سال قبل ایک دوست سلال شاہ کے ذریعے ملاقات ہوئی۔ اس وقت ارمغان کو ویڈ درآمد کرتا اور بیچتا تھا۔ میں سلال کے ذریعے ویڈ خریدا کرتا تھا۔
قریبی دوست نے بیان دیا کہ 2024 کے آخر میں اس نے مجھ سے رابطہ کیا وہ اکثر نشہ کرنے کے لئے مجھے اپنے گھر بلاتا تھا۔ مصطفی کے لاپتہ ہونے کے بعد ارمغان شیراز کے ساتھ جنوری میں میرے پاس لاہور آیا۔
’ارمغان کے ساتھ مل کر مصطفی کو زندہ جلایا‘، مصطفی عامر قتل کیس میں ملزم شیراز نے اعتراف جرم کرلیا
بیان میں کہا کہ میں نے جب مصطفی کے لاپتہ ہونے کا ذکر کیا تو شیراز نے حیرانی سے پوچھا مصطفی کون؟ ارمغان نے میرے سامنے شیراز کو جواب دیا وہی مصطفی جو ویڈ بیچتا تھا۔ ارمغان میرے سامنے مصطفی کے اغواء کا الزام دوسرے دوستوں پر لگاتا رہا۔
آج نیوز کو موصول بیان میں مشترکہ دوست نے بتایا کہ ارمغان نے میرے دوست کے ذریعے لاہور میں ساٹھ گرام ویڈ خریدی۔ لاہور میں ارمغان نے مجھے بتایا کہ وہ شمالی علاقہ جات کی جانب جا رہا ہے۔ ارمغان اپنا کاروبار بہت چھپا کر رکھتا تھا اور دوستوں کو بھی نہیں بتاتا تھا۔
کیس کے مرکزی ملزم اورمقتول کے دوست نے مزید بیان میں بتایا کہ ایک دفعہ محفل میں میرے ہاتھ سے گلاس گرا اور پانی ارمغان کے پیر پر جا گرا، اس بات پر ارمغان نے مجھے تھپڑ مارنے شروع کردیے۔
ملزم ارمغان کا کال سینٹرمیں کام کرنے والی لڑکی پرتشدد
مصطفیٰ قتل کیس گرفتارملزم ارمغان کا کال سینٹر قانونی یا غیر قانونی؟ آج ٹی وی تفصیلات سامنے لے آیا۔ ملزم کا کال سینٹر اے آئی ایم آرگنائزیشن کے نام سے چلایا جارہا تھا جہاں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی تنخواہ کی آفر کی جاتی تھی۔
ملزم ارمغان نے اپنے ہی کال سینٹر میں کام کرنے والی لڑکی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، ذرائع کے مطابق لڑکی نے اشتہار سے نوکری حاصل کی تھی۔
ڈیفنس کے رہائشیوں کا حکام سے ارمغان کا بنگلہ خالی کرانے کا مطالبہ
اس سے قبل ملزم ارمغان کی حرکتوں سے تنگ ڈیفنس کے رہاشیوں نے مصطفٰی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان اوراس کے والد کوعلاقے سے نکالنے کے لئے متعلقہ حکام کو خط لکھا دیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کی وجہ سے رہائشیوں کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔
ڈیفینس کے رہائشیوں کی جانب سے ڈی ایچ اے رولز کی خلاف ورزی پرارمغان کے والد کامران قریشی کیخلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ارمغان کے زیر استعمال بنگلہ نمبر35 کے اصل مالک کو سامنے لا کرامغان کے والد کامران سے بنگلے کو خالی کرایاجائے۔
مصطفی قتل کیس: ملزم ارمغان 8 سال سے منشیات منگوا کر نشہ کررہا تھا، اہم انکشاف
مصطفٰی عامر قتل کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔
Comments are closed on this story.