حماس کو اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کا پچھتاوا؟
حماس کے بیرون ملک نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے تصدیق کی ہے کہ اگرغزہ کی پٹی پر ہونے والی تباہی کے بارے میں جانتے تو وہ اس حملے کی مخالفت کرتے۔ حماس نے ایک غیر معمولی اعتراف کیا ہے۔
غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتائج جاننے سے اس کی حمایت کرنا ناممکن ہو جاتا۔ ہمیں سات اکتوبر کے منصوبے کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا لیکن میں نے اور حماس کے رہنماؤں نے اسرائیل پر حملے کی عمومی حکمت عملی کی حمایت کی تھی۔
ابومرزوق نے کہا کہ حماس کی طرف سے غزہ میں اپنے ہتھیاروں کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کے لیے ایک خاص آمادگی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں یہ ایک متنازعہ نکتہ ہے جسے فلسطینی تحریک کے بعض عہدیداروں نے مسترد کر دیا ہے۔
غزہ میں ڈیڑھ سال کی بندش کے بعد اسکول دوبارہ کھل گئے
خیال رہے کہ انھوں نے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی بنا پراسرائیلی فوج کی جانب سے 15 ماہ تک غزہ میں لوگوں کے بدترین قتل عام اورعمارتوں کو ملیامیٹ کرنے کے تناظر میں یہ بات کہی۔
اس سے قبل حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا تھا کہ حماس کے پاس فلسطینی سیاسی منظرنامے میں موجود رہنے کا تمام جواز موجود ہے۔ انہوں نے العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ تحریک حماس نے اس شعبے کے مستقبل کے انتظام کے حوالے سے کئی رعایتیں دی ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حماس کا مستقبل میں انتظامیہ میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی معاہدے کے مستقبل پر غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے۔ ابھی تک اس کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔
Comments are closed on this story.