چولستان میں زمین ہموار نہیں، نہری نظام کامیاب نہیں ہوسکتا، ڈاکٹر حسن عباس
ماہر آبی امور ڈاکٹر حسن عباس نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کے حوالے سے سندھ کے خدشات حقیقی بھی ہیں اور ان میں سیاسی رنگ بھی ہے، اکیسویں صدی میں نہریں نکالنے کے حوالے سے ہمیں دوبارہ سوچنا ہوگا، چولستان میں زمین ہموار نہیں ہے، وہاں نہری نظام کامیاب نہیں ہوسکتا، انگریزوں نے قدرتی ہموار جگہوں پر نہریں نکالی تھیں۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ کی میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عباس نے کہا ہے کہ چولستان میں زیر زمین چھوٹے چھوٹے میٹھے پانی کے ذخائر ہیں، باقی سارا پانی کھارا اور ناقابل استعمال ہے، یہ پانی زراعت کے قابل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چولستان میں نہری نظام نہیں چل سکتا، کینال کا پانی جدید نظام میں نہیں چل سکتا، آپ کو پانی کے بڑے بڑے ذخائر بنانا پڑیں گے، اس میں بہت زیادہ لاگت آئے گی، بھارت بھی راجھستان کو آباد کرنے کا تجربہ کیا ہے جو کہ ناکام ہوچکا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ نہروں کے نئے منصوبے سے چولستان میں 35 لاکھ ایکڑ زمین آباد ہوگی، اس سے عام آدمی کو بھرپور فائدہ ہوگا، معاملے پر سیاست کی جارہی ہے، پی پی کے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین شہادت اعوان نے پانی کے ذخائرکے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیپلز پارٹی کو پانی کے ذخائر کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ کے حصے کے پانی سے ایک بوند بھی کم نہیں ہوگی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر ضمیرگھومرو نے کہا ہے کہ 6 کینالز کے لئے دریائے سندھ میں پانی موجود نہیں ہے، پانی کی تقسیم کے حوالے سے ہمارے خدشات موجود ہیں، سندھ حکومت نے معاملے پر بھرپور آواز اٹھائی ہے، وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے واضح طور پر کہا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی کے معاملے پر اگر آئین کے خلاف اقدام اٹھایا گیا تو ہم حکومت کے ساتھ اتحاد پر غورکریں گے، ہمارے نظام میں اتنا پانی موجود ہی نہیں کہ نئی نہریں نکالی جاسکیں۔
Comments are closed on this story.