کم سن صارم کیس؛ محکمہ داخلہ کو فرانزک ماہرین کا بورڈ بنانے کے لیے خط
کم سن صارم کیس میں پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو فرانزک ماہرین کا بورڈ بنانے کے لیے خط لکھ دیا گیا، کیس میں فرانزک ماہرین کی مدد لی جائے گی۔
نارتھ کراچی میں کمسن صارم کے کیس کی گتھی پچاس روزبعد بھی نہ سلجھ سکی۔ نارتھ کراچی میں7جنوری کو صارم کے مبینہ اغوا اور قتل کے معاملے پرصارم قتل ہوا تھا یا موت حادثاتی تھی تعین نا ہوسکا۔
50روزگزرنے کے باوجود تحقیقاتی ٹیم کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکی۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ کے مطابق تفتیش اور شواہد پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ پولیس کی جانب سے آئی جی سندھ نے محکمہ داخلہ کو فارنزنک ماہرین کا بورڈ بنانے کے لئے خط لکھ دیا گیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ صارم کیس میں زیرِ حراست تمام افراد کو شہر نہ چھوڑنے کی شرط پر رہا کردیا گیا۔
اس سے قبل کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے کم سن بچے صارم کے کیس میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی تھی، حراست میں لیے گئے 18 افراد میں سے کسی کا بھی ڈی این اے میچ نہ ہوسکا۔
نارتھ کراچی سے 7 سالہ صارم کی لاش ملنے کا بعد زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھجوائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ7 سالہ بچہ صارم 7 جنوری کو نارتھ کراچی کی رہائشی عمارت سے لاپتہ ہوا، صارم کی لاش 11 روز بعد 18 جنوری کو اس کے فلیٹ میں پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔ واقعہ کا مقدمہ بلال کالونی تھانے میں درج ہوا تھا۔
قاتل کی عدم گرفتاری، صارم کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کا پاور ہائوس پر احتجاج
پولیس نے 5 ملزمان کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا تھا، جس میں صارم کے قریبی رشتے دار اظہر، 2 چوکیدار، معلم اور وال مین کو پوچھ گچھ کے لئے زیر حراست لیا گیا۔
صارم کی گمشدگی کا معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بچے کے گھر جاکر والدین سے اظہار یکجہتی بھی کیا تھا۔
Comments are closed on this story.