یوکرین کے بعد روس نے بھی امریکہ کو نایاب معدنیات کا لالچ دے دیا
یوکرین کے بعد روس نے بھی امریکہ کو نایاب معدنیات فراہم کرنے کا لاچ دے دیا۔ پیر کی شام، ولادیمیر پوٹن نے روسی زمین کی نایاب معدنیات امریکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کی پیشکش کی، جن میں روس کے زیر قبضہ یوکرین کے علاقے بھی شامل ہیں۔
دی گارڈینز کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں بشمول امریکہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں،انہوں نے کہا کہ روس دوبارہ امریکا کو ایلومینیم فروخت کرنے کا عمل شروع کر سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی روسی صدر پیوٹن نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکا یوکرین معدنی معاہدے سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس یقینی طور پر وسائل یوکرین سے کہیں زیادہ ہیں۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ زمین کی نایاب معدنیات کی تلاش کے ممکنہ سودوں میں مشرقی یوکرین کے ذخائر بھی شامل ہو سکتے ہیں، جس پر روس نے تین سال کی فوجی کارروائیوں کے بعد قبضہ کیا۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا
اس سے قبل پیر کو ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ساتھ ”بڑے اقتصادی معاہدے“ ہوں گے۔ امریکی صدر کے بیان کے دو گھنٹے کے اندر، پوٹن نے اپنے وزراء اور اقتصادی مشیروں کے ساتھ نایاب زمینی دھاتوں پر بات چیت کے لیے ایک غیر متوقع ملاقات کی۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، چین، برازیل، ہندوستان اور آسٹریلیا کے بعد، روس کے پاس دنیا میں نایاب زمینی معدنیات کے پانچویں بڑے ذخائر موجود ہیں۔
واضح رہے اس سے قبل برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرین اپنی معدنیات امریکا پر قربان کرنے پر آمادہ ہوگیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ تیز ہوگیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے یوکرین سے 500 بلین ڈالر مالیت کے معدنی وسائل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے وقت کی امداد کی ادائیگی کے لیے امریکہ نے کوئی خاص حفاظتی ضمانتیں پیش نہیں کیں۔
ٹرمپ کی جانب سے اس حوالے سے توقع ظاہر کی گئی تھی یوکرین کے ساتھ جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
یوکرین کے صدر نےامریکی ڈیل ٹھکرا دی، استعفے کیلئے شرط رکھ دی
اگلے روز خبر سامنے آئی جس میں یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکا کو معدنیاتی وسائل دینے سے متعلق واضح طور پر پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جنگی اخراجات کی واپسی کے لیے کسی بھی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس کا بوجھ آئندہ 10 نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔
برطانوی میڈیا نے بتایا تھا کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کے معدنی وسائل کے 50 فیصد حصے کے حقوق کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اب زیلنسکی نے اس معاہدے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
Comments are closed on this story.