چوہے اپنے بیہوش ساتھیوں کو ہوش میں لانے لگے، سائنسدان حیران رہ گئے
سائنسدانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے کہ چوہے اپنے بے ہوش ساتھیوں کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے انسان سی پی آر یا دیگر ایمرجنسی طریقوں سے اپنے پیاروں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ تحقیق مشہور سائنسی جریدے ”سائنس“ میں شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق جب ایک بے ہوش چوہے کو ایک پنجرے میں رکھا گیا، تو اس کا ساتھی چوہا اس کے ارد گرد زیادہ وقت گزارتا، اسے سونگھتا اور چاٹتا رہا، لیکن جیسے ہی بے ہوش چوہا مزید غیر متحرک ہونے لگا، تو دوسرے چوہے نے مزید جارحانہ فرسٹ ایڈ جیسے اقدامات اختیار کیے۔
چوہوں کی فرسٹ ایڈ، سانس کی نالی کھولنے کی کوشش
تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے نیورو سائنسدان ہوئیژونگ وِٹ تاؤ کا کہنا ہے کہ، ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ چوہا جان بوجھ کر یہ تمام رویے اپناتا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ جانوروں میں اس قسم کی ایمرجنسی جیسی کوششوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔‘
قدرت کے کرشمے، وہ جانور جو موسم کے ساتھ رنگ بدلتے ہیں
مطالعاتی مشاہدے کے دوران، چوہے کو اپنے ساتھی کا زبان کھینچتے ہوئے دیکھا گیا، جیسے وہ منہ سے منہ میں سانس دینے کی کوشش کر رہا ہو۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زبان کھینچنا ایک مؤثر عمل ثابت ہوا، کیونکہ اس سے بے ہوش چوہے کی سانس کی نالی کھل گئی۔
ماہرین نے تجرباتی طور پر بے ہوش چوہوں کے منہ میں چھوٹی چھوٹی اشیاء رکھ دیں، لیکن دوسرے چوہے نے زبان کھینچ کر ان رکاوٹوں کو باہر نکال دیا۔
اجنبی کے مقابلے میں جانے پہچانے چوہوں کی مدد زیادہ
مطالعے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ چوہے اپنے قریبی ساتھیوں کی مدد زیادہ کرتے ہیں، جبکہ اجنبی چوہوں کے لیے اتنی سرگرمی نہیں دکھاتے۔ مسکراتے ہوئے آپ سوچ سکتے ہیں یا کہہ سکتے ہیں کہ چوہے اپنے قریبی دوستوں یا رشتے داروں کا خیال زیادہ کرتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے، ’یہ رویے اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب ساتھی مکمل طور پر غیر متحرک ہو جائے اور جیسے ہی وہ دوبارہ متحرک ہوتا ہے، یہ رویے ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوہے اپنے ساتھی کی غیر فعالیت کو دیکھ کر مدد کے لیے متحرک ہوتے ہیں۔‘
چوہوں کی ہمدردی کا رازہے آکسیٹوسن ہارمون
ماہرین نے دریافت کیا کہ یہ حیرت انگیز رویہ دماغ کے ایک مخصوص حصے ”پیراوینٹریکولر نیوکلئیس“ سے جڑا ہوا ہے، جہاں آکسیٹوسن نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہارمون چوہوں میں ہمدردی جیسے جذبات کو ابھارتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بے ہوش ساتھی کی مدد کے لیے متحرک ہوتے ہیں۔
کیا جانور بھی روزہ رکھتے ہیں؟ دلچسپ سائنسی انکشاف
دیگر جانوروں میں بھی ہمدردانہ رویے پائے جاتے ہیں
ماضی میں ہاتھیوں، ڈالفن اور دیگر بڑے دماغ والے جانوروں میں ایسے ہمدردانہ رویے دیکھے جا چکے ہیں، لیکن چھوٹے جانوروں جیسے چوہوں میں اس طرح کے فرسٹ ایڈ جیسے اقدامات کا پہلی بار تفصیلی مطالعہ کیا گیا ہے۔
یہ دریافت نہ صرف جانوروں کے جذباتی رویوں کو سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ انسانوں میں بھی ہمدردی اور ایمرجنسی رویے کے نیورولوجیکل عوامل کو سمجھنے کے لیے ایک نیا دروازہ کھول سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.