نظام شمسی میں تیرتا کھویا ہوا سمندر دریافت
ہماری کائنات سربستہ رازوں سے بھری ہوئی ہے، اور حالیہ سائنسی دریافتوں نے ان میں ایک اور حیران کن اضافہ کر دیا ہے۔ جاپان کے خلائی مشن ”ہایابوسا 2“ کے ذریعے حاصل کیے گئے سیارچے ریُوگو (Ryugu) کے نمونوں کے تجزیے نے سائنسدانوں کو ایک ایسے راز سے پردہ اٹھانے کا موقع دیا ہے جو اربوں سال پرانا ہے۔
کیوٹو یونیورسٹی کے محققین نے ریُوگو کے ذرات میں نمکیات کی موجودگی دریافت کی ہے، جو ایک ایسے کھوئے ہوئے سمندر کی نشاندہی کرتی ہے جو کبھی اس سیارچے کے اصل مادر جسم میں موجود تھا۔
ریُوگو کی دریافت کیوں اہم ہے؟
ریُوگو ایک 900 میٹر قطر والا سیارچہ ہے جو اپولو بیلٹ میں گردش کررہا ہے۔ سیارچے نہ صرف زمین کے قریب گردش کرنے کے باعث کسی ممکنہ تصادم کا خطرہ رکھتے ہیں، بلکہ یہ ہمارے نظامِ شمسی کی ابتدائی کیمیاوی ترکیب کو سمجھنے کا بھی ایک نادرموقع فراہم کرتے ہیں۔

حالیہ تحقیق میں سوڈیم کاربونیٹ، ہالائٹ (نمک)، اور سوڈیم سلفیٹس جیسے نمکیات کی دریافت ہوئی ہے، جو اشارہ دیتے ہیں کہ کبھی اس سیارچے کے مادرجسم میں مائع پانی موجود تھا۔
سائنسدانوں نے کائنات میں سب سے تیز ہواؤں والا ’سیارہ‘ دریافت کرلیا
کیا ریُوگو کسی بڑے سیارے کا ٹکڑا ہے؟
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ریُوگو ایک بڑے مادر جسم کا ٹکڑا ہے جو تقریباً 4.5 ارب سال پہلے وجود میں آیا۔ یہ وہی دور تھا جب ہمارا نظامِ شمسی تشکیل پا رہا تھا۔ اس وقت، اس سیارچے کے مادر جسم میں تابکاری تحلیل کی وجہ سے اندرونی حدت پیدا ہوئی، جس نے پانی کو 100ڈگری سیلسئیس سے کم درجہ حرارت پر مائع رکھا۔ لیکن وقت کے ساتھ یہ پانی بخارات میں تبدیل ہو گیا یا خلا میں تحلیل ہو گیا، جبکہ اس کا نمک باقی رہ گیا، جو آج ہمیں ریُوگو کے نمونوں میں مل رہا ہے۔
نمکیات کی دریافت کے سائنسی اثرات
یہ دریافت نظامِ شمسی میں پانی کے کردار کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ایسے ہی نمکیات ہمیں دیگر مقامات پر بھی مل سکتے ہیں، جیسے کہ سیارچہ سیریز (Ceres)، جو ایک بونا سیارہ ہے اور اس کے برفیلے ذخائر میں نمکیات کی موجودگی متوقع ہے۔
زحل کے چاند انسیلاڈس (Enceladus) کی پانی کے فوارے چھوڑنے والی سطح میں، جہاں نمکین پانی کے آثار پہلے ہی دریافت ہو چکے ہیں۔
زمین جیسا سیارہ دریافت جس کا سورج مرچکا ہے
مشتری کے چاند یورپہ (Europa) اور گینیمیڈ (Ganymede) میں، جن کے نیچے برفیلے سمندر چھپے ہونے کا امکان ہے۔ یہ نمکیات ہمیں بتاتے ہیں کہ خلائی اجسام پر مائع پانی کی موجودگی ماضی میں ایک عام چیز رہی ہوگی، اور شاید کہیں نہ کہیں یہ پانی آج بھی موجود ہو۔
کیا یہ دریافت زندگی کی تلاش میں مدد دے سکتی ہے؟
نمکین پانی، زندگی کے بنیادی اجزا کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔ اگر ماضی میں ریُوگو جیسے سیارچوں پر پانی موجود تھا، تو امکان ہے کہ دیگر سیاروں اور چاندوں پر بھی ایسے کیمیائی اجزا موجود ہوں جو زندگی کی ابتدا کے لیے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔
اگر مستقبل میں اسی قسم کی دریافتیں یورپہ، انسیلاڈس، یا سیریز پر ہوتی ہیں، تو یہ ہمیں کائنات میں زندگی کے آثار کی تلاش کے ایک قدم اور قریب لے جائے گا۔
ریُوگو پرنمکیات کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ کبھی خلا میں پانی موجود تھا، اور شاید آج بھی کچھ سیارچوں اور چاندوں کے نیچے مائع سمندر چھپے ہوئے ہیں۔ یہ دریافت ہماری کائناتی تاریخ اور نظامِ شمسی کے ارتقا کے بارے میں ہمارے فہم کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔
جاپان میں 26 ارب ڈالر مالیت کا خزانہ دریافت
اس تحقیق کے نتائج سائنس کی دنیا میں ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتے ہیں، جو نہ صرف زمین کے باہر پانی کی موجودگی کے امکانات کو تقویت دیتے ہیں، بلکہ کائنات میں زندگی کی تلاش کے نئے دروازے بھی کھول سکتے ہیں۔
یہ دریافت اس وسیع و عریض کائنات میں ہمارے مقام کو سمجھنے کے لیے ایک اور روشنی کی کرن ہے.
Comments are closed on this story.