Aaj News

جمعرات, اپريل 10, 2025  
11 Shawwal 1446  

دیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انصاف کیلئے آخری دم تک لڑوں گا، والد مقتول مصطفٰی عامر

مقتول مصطفٰی عامر کے والد عامر شجاع کی آج نیوز کے پروگرام دس میں خصوصی گفتگو
اپ ڈیٹ 24 فروری 2025 12:48am
مقتول مصطفٰی عامر کے والد عامر شجاع (فوٹو)
مقتول مصطفٰی عامر کے والد عامر شجاع (فوٹو)
Shocking Revelations by Mustafa Amir’s Father - Dus - February 23, 2025 - Aaj News

مقتول مصطفٰی عامر کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹے کی تدفین کردی، کل سے جنگ شروع ہے، دیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انصاف کیلئے آخری دم تک لڑوں گا، ان کا مقتول بیٹا اتنا شریف تھا کہ کبھی بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی ڈیفنس کے علاقے سے باہر لے کر نہیں گیا۔

مقتول مصطفٰی عامر کے والد عامر شجاع نے پروگرام دس میں میزبان عمران سلطان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے تو میرے بیٹے کے قتل کے حوالے سے تحقیقات کو صحیح راہ سے ہٹانے ک کوشش ہوئی تھی اور ہم پریشان تھے لیکن اے وی سی سی نے کیس لیا ہے اور سی پی ایل سی نے کیس ٹیک اپ کیا اس کی وجہ سے ہم کافی مطمئن ہیں۔

مقتول کے والد نے کہا کہ میں انصاف کے لیے آخری دم تک لڑوں گا، میرے بیٹے کے قتلمیں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہییں۔ میں آج اپنے بیٹے کی تدفین کا انتظار کررہا تھا اور کل سے میری ان سے جنگ شروع ہے، میں ان لوگوں کو آخر تک نہیں چھوڑوں گا۔

عامر شجاع نے کہا کہ دیت کے لیے انشااللہ نہ تو یہ لوگ ہمت کریں گے رابطہ کرنے کے لیے اور دیت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جہاں تک تک میری آواز اس پروگرام کے توسط عوام تک جا رہی ہے، میرا بیٹا اچھی فیملی اور اچھے کھاتے پیتے گھر سے تھا اور دیت کا سوال ہی نہیں، وہ اس بات کو خواب میہں بھی نہ لائیں کیوں کہ خواب میں تو اب میں ہی آؤں گا ان کے۔

مقتول مصطفٰی عامر کے والد نے کہا کہ جب تک میرے بیٹے کو انصاف نہیں ملے گا۔ ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، میں اور میری اہلیہ جب سے یہ واقعہ ہوا تھا، دونوں ہی کام کررہے تھے، وہ فرنٹ پر تھیں اب وہ تھکی ہوئی ہیں اور میں نے انھیں آرام دیا ہے، اب جو بھی ایشوز ہیں میں ٹیک اپ کر رہا ہوں، میری اہلیہ نے بہت محنت کی اس کیس میں۔

واقعے کے پس منظرکے سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ یہ بندہ ایک سال پہلے کراچی ڈیفنس میں داخل ہوا، میں اپنے بیٹے کو جانتا تھا جو اس کی فرینڈز سرکل ہے اور وہ ایف پی ایس سے پڑھا ہوا ہے اوراس کے دوستوں کا حلقہ بہت مختلف ہے، یہ بندہ جس کی تیس سال عمر میں نے سنی ہے اور میرے بیٹے کی عمر 23 تھی اور یہ فرق بھی بہت ہے تو ان کے درمیان ایسی کوئی دوستی نہیں تھی۔

عمار شجاع نے کہا کہ جو دوست ہوتے ہیں وہ ایسا کام نہیں کرتے جو اس نے کیا ہے، یہ صرف پرسنل جیلسی تھی۔ مرکزی ملزم کی تحقیقات اٹھا کر دیکھ لیں اس نے کہیں یہ بات نہیں کہی ہے کہ میرا پیسوں کا تنازع تھا، مصطفٰی بزنس اسکول سے فائل کر رہا تھا تو اس کا پیسوں کا کوئی تنازع نہیں تھا۔ تنازع صرف یہ تھا کہ میرا بیٹا سوشل سرکل کے اندر اتنا مقبول کیوں تھا وہ حسد اسے مار گیا اور میرے بیٹے کے ساتھ اس نے یہ سلوک کیا۔ بیٹا اتنا شریف تھا کہ کبھی بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی ڈیفنس کے علاقے سے باہر لے کر نہیں گیا۔

پروگرام دس میں کریمنالوجسٹ ڈاکٹر جاوید عزیزی مسعودی نے کہا کہ میں وہ تمام باتیں نہیں کروں گا جو ابھی میڈیا پر آ رہی ہیں۔ مرحوم کے والد نے فرمایا ایسا بیان ارمغان کے والد کا کا بھی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کیس میں تحقیقات میں تاخیر اورشہادتوں کی ٹیمپرینگ ہے یہ لیک رسپانس ہے جس میں ملزم کو جتنی بھی شہادتیں تھیں، انہیں پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔

ڈاکٹرجاوید عزیزی نے کہا کہ اس کیس میں کچھ ثبوت غائب ہیں اور یہ اس ساری صورتحال کی بنیادی وجہ ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ملزم کی طرف سے ممکنہ طور پر چالاکی کی جا سکتی ہے اورارمغان کی دولت ہے وہ اس کیس میں بہرحال اثرانداز ہو رہا ہے اور اس میں کافی ایسی شخصیات ہیں کہ جو سوشل میڈٰیا اور دیگر جگہوں پر عیاں ہو رہی ہیں۔

کریمنالوجسٹ نے کہا کہ اس کے علاوہ جو فرانزک ثبوت ہیں وہ کافی کمزور ہیں ہیں اورجو جلی ہوئی باڈی ہے اس سے کوئی کریٹکل ایسا ثبوت علاوہ اس کے کہ ڈی این اے میچ کیا ہو کوئی چیز ہمیں نظر نہیں آ رہی، پھر پراپر طریقے سے اسے تباہ کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ پھراس میں سندھ حکومت اور بلوچستان کا بہت بڑا ایشو ہے کراچی کے بچے کی ڈیڈ باڈی بلوچستان سے ملتی ہے تو یہ سندھ اور بلوچستان کی کیمونی کیشن نہیں ہے کہ ان کو ایک ماہ کے بعد پتا ہی نہیں چل رہا کہ یہ جو گاڑی جلائی گئی ہیے اوراس میں جو بچہ موجود ہے اس کا تعلق کراچی سے ہے۔

ڈاکٹرعزیز مسعودی نے مزید کہا کہ اس کیس میں شیراز کا کردار کافی مشکوک ہے، اس کا ملوث ہونا ابھی تک غیر واضح ہے۔ یہ میں نہیں کہہ رہا، بلکہ جو چیزیں ابھی تک سامنے آئی ہیں اور جو ممکنہ قانونی نتائج ہو سکتے ہیں، وہ ابھی تک غیر واضح ہیں۔مصطفٰی اور ارمغان کے آپس میں جو بھی تعلقات تھے اس سے والدین چاہےتو انکار کریں، کچھ حقائق موجود کیوں کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ایسا ممکن نہیں ہے ۔ میں ارمغان اور شیراز کا دفاع نہیں کررہا۔

Aaj News program

Mustafa Murder Case

Amir Shuja