قتل کے الزام میں 30 برس قید کاٹنے والا امریکی شہری رہا
امریکا کی جزیرہ نما ریاست ہوائی میں قتل کے الزام میں گرفتار ایک شخص کو ڈی این اے شواہد کی بناء پر 30 برس بعد رہا کردیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کمرہ عدالت میں جج کرسٹن ہیمن نے فیصلے میں کہا جب جج کرسٹن ہیمن نے کہا ڈی این اے ٹیسٹ کے شواہد کے بنا پر عمر قید کی سزا منسوخ کرتے ہوئے ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
یہ کیس 1994 میں ماوئی جزیرے پر ٹموتھی بلیسڈیل کے منشیات کی ڈیل میں ڈکیتی کے دوران قتل کے الزام میں 30 سال کی سزا سنائی تھی۔
گورڈن کورڈیرو کے پہلے ٹرائل میں ایک جج نے انہیں مجرم قرار دینے کے لیے ووٹ دیا تاہم، بعد میں انہیں قتل، ڈکیتی اور اقدام قتل کا مجرم قرار دیا گیا اور پے رول کے امکان کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
’ہوائی انوسنس پروجیکٹ‘ نامی تنظیم نے ان کا مقدمہ اُٹھایا اور رواں ہفتے سماعت کے دوران مؤقف اپنایا کہ گورڈن کورڈیرو کو ان کی بےگناہی ثابت کرنے والے نئے شواہد، ان کے سابقہ وکیل کی نااہلی اور استغاثہ کی بدانتظامی کی بناء پر رہا کیا جانا چاہیے۔
ماوئی کاؤنٹی کے پراسیکیونگ اٹارنی اینڈریو مارٹن نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مایوس ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا دفتر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے اور عدالت سے درخواست کریں گے کہ وہ گورڈن کورڈیرو کو ضمانت دیتے ہوئےعلاقہ نہ چھوڑنے کا کہے کیونکہ اُن پر قتل کا سنگین الزام ہے۔ ہوائی انوسنس پروجیکٹ کے شریک ڈائریکٹر کینتھ لاسن نے کہا کہ یہ بہت جذباتی لمحہ تھا۔
گورڈن کورڈیرو نے 30 برس کی قید کاٹنے کے بعد رہائی کے دن کو ’فریڈم فرائیڈے‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی والدہ سے ملنے کے لیے بے چین ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ شکر گزار ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں، ججوں اور یہاں تک کہ پراسیکیوٹرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کیس میں کچھ حقائق بتائے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ٹموتھی بلیسڈیل، مائیکل فریٹاس نامی شخص کے ساتھ سکڈ رو پر گیا تھا اور اس نے 800 ڈالر سے ایک پاؤنڈ چرس خریدنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس کی لاش ایک کھائی سے ملی تھی۔
گورڈن کورڈیرو کے وکلاء نے کہا کہ مائیکل فریٹاس اپنی کہانی بدلتے رہے اور انہوں نے الزام ان کے مؤکل پر ڈال دیا۔
30 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے بعد ایک آزاد شہری کے طور پر زندگی گزارنے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی سپورٹ حاصل ہے۔
Comments are closed on this story.