حکومت نے رمضان میں 20 ارب روپے نقد بانٹنے کی منظوری دے دی
وفاقی حکومت نے 20 ارب روپے کے رمضان پیکج کی منظوری دے دی ہے، جو براہ راست نقدی کی صورت میں 40 لاکھ مستحق افراد کو فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے جمعہ کو سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز شہادت اعوان اور شیری رحمان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومتیں بھی رمضان پیکج کے لیے اسی ماڈل کے تحت نقد رقوم فراہم کریں گی۔
انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ادارہ نجکاری کے ذریعے اصلاحاتی عمل سے گزر رہا ہے، جس کا مقصد کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنانا ہے۔
سرکاری ملازمین کا احتجاج
پاکستان سیکریٹریٹ کے احتجاجی ملازمین کا مسئلہ بھی ایوان میں زیر بحث آیا، جہاں مختلف اراکینِ سینیٹ نے کم تنخواہ پانے والے سرکاری ملازمین کے مسائل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
سینیٹرز کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف مہنگائی کم کرنے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جو ملک میں غربت کی سنگین صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو احتجاجی ملازمین کے مسائل جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ احتجاجی سرکاری ملازمین کے جائز مطالبات کو حل کرنے کے لیے مسلسل ان سے رابطے میں ہیں اور یہ معاملہ ایک دو دن میں حل کر لیا جائے گا۔
وزارتوں کی ”رائٹ سائزنگ“ پر تنقید
سینیٹ میں حکومت کے 43 وزارتوں اور 400 منسلک اداروں کو کم کرنے کے منصوبے پر بھی سخت تنقید کی گئی۔
تاہم، وزیر قانون نے یقین دہانی کرائی کہ ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کا واحد مقصد معیشت پر مالی بوجھ کم کرنا ہے، تاکہ غیرترقیاتی اخراجات میں کمی لا کر وسائل کو اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکے، جس سے نجی شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
دیگر اہم امور
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں ”سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس 2024“ بھی پیش کیا۔
اجلاس کے آغاز میں ملک میں ہونے والے مختلف دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
بعد ازاں، ایوان کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.