مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجرا کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا ہے، نیا نظام شفافیت، بروقت اور فوری انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا، ایسا نظام متعارف کرایا ہے، جس سے بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسہ دوبارہ خزانہ میں آئے گا۔
جمعے کے روز وزیراعظم شہبازشریف نے مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجرا کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ کھربوں روپے کے مقدمات ٹربیونلز، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہیں، بدعنوان عناصر سے ایک ایک پائی وصول کرکے عوامی فلاح پرخرچ کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجرا پر وزیرقانون اور ان کی ٹیم کومبارکباد پیش کرتا ہوں، اس اہم نظام کے اجرا کے لیے تعاون کرنے پر کینیڈا اور اقوام متحدہ کے مشکور ہیں، فوری اور تیزی سے انصاف کی فراہمی کے لیے یہ نظام ضروری تھا، مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا تھا، نیا نظام شفافیت اور بروقت انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظام مقدمات کے ٹریک اینڈ ٹریس میں معاون ثابت ہو گا، پاکستان بھر کے سائلین اور درخواست گزار شفاف اور تیز تر انصاف کی فراہمی کے خواہاں تھے، چند برس پہلے ایف بی آر میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد ٹوبیکو، سیمنٹ اور دیگر انڈسٹری سے واجب الادا ٹیکس جمع کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام تمام بندر گاہوں، ایئرپورٹس اور ڈرائی پورٹس پر بھی کام کر رہا ہے، معاملات کو درست سمت میں لانا ایک چیلنج ہے، اس کے لیے ہماری ٹیم بھرپور کام کر رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے اور بدعنوانی کی وجہ سے کھربوں روپے خزانے میں جمع ہونے کی بجائے عشروں سے تاخیر کا شکار تھے، میں اس معاملہ کی خود نگرانی کررہا ہوں۔
کینیڈا کی ہائی کمشنر لیسلی سکینن نے کہا کہ پاکستان کے نظام انصاف میں اس نئے سسٹم سے بہتری آئے گی، کینیڈا اس حوالے سے مکمل معاونت کرے گا۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان ای گورننس کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، وزارت قانون و انصاف مقدمات کی تفویض کے حوالہ سے بہت اقدامات کررہی ہے کیونکہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ سرکاری معاملات عدالتوں میں نہ جائیں لیکن اگر عدالتوں میں یہ معاملات چلے جاتے ہیں تو موثر طریقہ سے ان کی پیروی ہونی چاہیئے۔
ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیراعظم
قبل ازیں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے چیئرمین زید بشیر کی قیادت میں وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے ریٹیلرز کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں ان پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، ایسے تمام ریٹیلرز جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ استعمال شدہ اشیا کی آڑ میں ہونے والی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے بھی اقدامات تیز کر رہے ہیں، مقامی صنعت کو جدت کو اپناتے ہوئے اپنی اشیا کی برآمدات کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنانی چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایف بی آر کی دیگر اصلاحات کے ساتھ ساتھ حکومت معیشت کو کیش لیس بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
اس موقع پر وفد کے شرکا نے ملکی معیشت کے استحکام کے لیے وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ مہنگائی اور شرح سود میں خاطر خواہ کمی سے مصنوعات کی کھپت اور نتیجتاً پیدوار میں اضافہ ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے، امید ہے ان اقدامات سے شرح مہنگائی میں مزید کمی آئے گی۔
شرکا نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں صنعتوں کا پہیہ چلنے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، حکومتی اصلاحات خوش آئند ہیں اور ان کے معیشت پر دُور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے محصولات میں اضافہ ہوگا، ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں ان کے مسائل کے حل کے لیے حکومتی اقدامات کے معترف ہیں۔
Comments are closed on this story.