چیف جسٹس سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات، پی ٹی آئی نے شکایات کے انبار لگا دیے
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپوزیشن رہنماؤں نے ملاقات کی ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں نے شکایتوں کے انبار لگا دیے اور ناروا سلوک کا شکوہ کیا، انہوں نے دعویٰ کیا جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے، عدالتی احکامات پرعمل نہیں ہوتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے، ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
ملاقات کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں نے شکایات کے انبار لگا دیے، اپوزیشن وفد نے ملاقات میں عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 5 ارکان نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد پریس کانفنس کی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملاقات چیف جسٹس کی درخواست پر کی گئی، چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کے حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئر کیا، ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، ہم نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر ایف آئی آر کی بھی بات کی، پی ٹی آئی دو ڈھائی سال سے فسطائیت کا سامنا کر رہی ہے، عمران خان کو ڈاکٹرز کی سہولت نہیں دی جارہی، انہیں تنہائی میں رکھا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کے ساتھ آئین اور قانون کی عملداری پر بات چیت کی، چیف جسٹس کو آئین میں دیئے گئے انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، اگر پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ان مسائل کو نہیں دیکھتی تو پھر لوگ مایوس ہوں گے۔
چیف جسٹس سے سپریم کورٹ بار کے وفد کی ملاقات، عدالتی اصلاحات پر بات چیت
سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا، ہمارے وفد نے انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عملاً آئین اور قانون نہیں، نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس سے ملٹری کورٹس کے حوالے سے بات کی، انہیں لاپتہ افراد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کے ساتھ معیشت کے حوالے سے بھی بات ہوئی، ان سے 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے خطوط پر بھی بات ہوئی، ہم نے واضح کردیا کہ ہم 26وی آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، ہم نے چیف جسٹس سے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے بھی بات کی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے اپنے وکلا کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا اور ججز کے خط اور خفیہ اداروں کے منفی کردار کا نکتہ ان کے سامنے رکھا۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارے متعدد رہنماؤں کو جھوٹے کیسز میں پھنسایا گیا، چیف جسٹس سے ملاقات میں اپنا مؤقف رکھا، بیروزگاری اور مہنگائی بڑھ رہی ہیں، پی ٹی آئی کارکنان پرمقدمات اور پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی رکھا۔
سینیٹر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ اپنا گھر بھی ٹھیک کریں، جب ان کا اپنا گھر ٹھیک ہوگا تو لوگوں کو انصاف ملے گا، ہم نے چیف جسٹس پاکستان کو کہا یہ کورٹ پیکنگ نہ کریں، ہم نے کہا ہائی کورٹ کے لکھے گئے پانچ ججز کے خطوط پر نظرثانی کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔
بابر اعوان نے بتایا کہ یہ ملاقات 3 حصوں پر مشتمل تھی، سب سے پہلا نکتہ لوگوں کو ماروائے قانون اٹھانے کا تھا، چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ چادر اور چار دیواری کی حفاظت نہیں ہورہی، ہم نے عمران خان کے غیر شفاف ٹرائل کا نکتہ ان کے سامنے رکھا، 7 وزرائے اعظموں کا کھلا ٹرائل ہوا، لیکن بانی پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل نہیں مل رہا ہے۔
چیف جسٹس کی پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کا اعلامیہ جاری
بعد ازاں، سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اپوزیشن وفد کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے عدالتی اصلاحاتی ایجنڈے کی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اڈیالہ جیل میں قید عمران خان اور دیگر قائدین کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈروں کے کیسز ایک ہی وقت میں دو مختلف جگہوں پر سماعت کے لیے مقرر کر دیے جاتے ہیں۔
عمر ایوب نے بتایا کہ پارٹی قیادت کے وکلاء کو ہراساں کیا جاتا ہے، عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ جیل حکام عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرتے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عمر ایوب نے بتایا کہ پی ٹی آئی وکلا کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں، عمر ایوب نے کہا کہ معاشی استحکام صرف رول آف لاء کے ذریعے لایا جا سکتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفد کے دیگر اراکین نے بھی ملک میں لا اینڈ آرڈر کی گرتی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا، اپوزیشن وفد کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ عدالتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اعلامیے کے مطابق علی ظفر نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے دیئے گئے پروپوزل پر جواب کے لیے وقت مانگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، علی ظفر، سلمان اکرم راجا، لطیف کھوسہ اور بابر اعوان بھی ملاقات میں شامل تھے۔
قبل ازیں، چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطا نے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ بار کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی، جس میں عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
صدرسیریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات ان کی وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی، چیف جسٹس انصاف فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے وزیراعظم کی طرح اپوزیشن سے فراہمی انصاف کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں۔
گزشتہ روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہزارہ ڈویژن کے سینیئر وکلا کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔
چیف جسٹس نے وفد کا خیر مقدم کیا اور انصاف تک رسائی کو مضبوط بنانے کے اپنے ہزارہ ڈویژن کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا۔
Comments are closed on this story.