Aaj News

بدھ, مارچ 26, 2025  
25 Ramadan 1446  

مصطفی عامر کی قبر کشائی؛ ڈی این اے کے لئے نمونے لیے گئے

قبر کشائی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے
اپ ڈیٹ 22 فروری 2025 06:56pm

مواچھ گوٹھ کے قبرستان میں مصطفی عامر کی قبر کشائی کی گئی، ڈی این اے کے لئے نمونے لیے گئے، ڈاکٹر سمیہ کا کہنا تھا کہ نمونوں سے وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکے گا، لاش بہت زیادہ جلی ہوئی ہے، مصطفی عامر کی باقیات کو سرد خانے منتقل کیا جارہا ہے۔

عدالتی احکامات پر بنائی گئی کمیٹی اے وی سی سی ٹیم اور تحقیقاتی ٹیم نے قبر کشائی کا عمل شروع کیا گیا، مصطفی عامر کی قبرکشائی کے بعد جسم سے نمونے حاصل کیے گئے۔ قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی موجودگی میں کی گئی۔

سی پی ایل سی کے عامر حسین بورڈ نے معاونت کی جبکہ ضلع کیماڑی پولیس کی بھاری نفری ایدھی قبرستان میں موجود تھی، قبر کشائی کے دوران سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کیے گئے تھے۔

تین رکنی میڈیکل بورڈ میں سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ سید، ڈاکٹر سری چند اورایم ایل او ڈاکٹرکامران خان شامل تھے جنھوں نے مصطفٰی عامر کے ڈی این اے کے نمونے لیے، ایدھی عملہ اور دیگر حکام موقع بھی موجود تھا۔

ڈاکٹر سمعیہ کی میڈیا سے گفتگو

مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے موقع پرڈاکٹر سمعیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیارہ سیمپلز لئے گئے ہیں، ہم نے تمام سیمپلز لئے ہیں، ڈی این اے کے لئے سیمپلز لئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر سمعیہ نے کہا کہ وجہ موت کا تعین نہیں ہوسکے گا، لاش بہت زیادہ جلی ہوئی ہے، ایسی لاش میں بہت زیادہ مشکل ہوئی سیمپلز کے لئے، ڈی این اے کی رپورٹ 3 سے 7 روز میں رپورٹ آجائے گی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کا ایدھی حکام کو خط

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط لکھ دیا جس کی کاپی آج نیوز نے حاصل کر لی۔ سیمپلز کے بعد لاش ایدھی حکام کے حوالے کر دی گئی۔

ڈی این اے رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رہے گی، خط میں لکھا گیا کہ رپورٹ پازیٹیوہوئی تو لاش لواحقین کے حوالے کردی جائے۔

ایدھی کو لکھے گئے خط کے مطابق اگررپورٹ مثبت نہیں آئی تودوبارہ سے لاوارث قبرستان میں تدفین کی جائے۔ لاش کو سرد خانے میں محفوظ رکھا جائے۔

مصطفی عامر کو سولہ جنوری کو لاوارث قرار دیکر سپردخاک کیا گیا تھا، قتل کے الزام میں ملزمان ارمغان اور شیراز گرفتار ہیں۔

دوسری جانب کراچی سے ایک سو پنتیس کلو میٹر دور دریجی کا ویران پہاڑی علاقہ جہاں آج نیوز کی ٹیم مصطفیٰ کو زندہ جلائے جانے کے مقام پر پہنچ گئی۔

ارمغان نے اس جگہ کا انتخاب کیوں کیا؟ سنسان بیابان علاقہ جہاں نہ آدم نہ آدم زاد، دور دور تک کسی انسان کا نام و نشان تک نہیں۔ رات توکیا، دن میں بھی یہاں جانا محال ہے۔ کراچی سےڈنگا، 4 پولیس چوکیاں مگر سب ہی ویران ہیں۔ گزرتی گاڑیوں کو روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں۔

گذشتہ روزمواچھ گوٹھ قبرستان میں آج نیوز کی ٹیم نے مصطفی عامر کی قبرڈھونڈ نکالی تھی جہاں ایدھی رضا کار نے آج نیوز کو بتایا کہ مسخ شدہ لاش کو لاوارث قرار دے کر تدفین کردی۔

حب پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش 12جنوری کو لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی تھی، جسے 16جنوری کو ایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے رواں ہفتے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتطم جج کا جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے محکمہ پراسیکیوشن کی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق 4 درخواستوں منظور کرتے ہوئے اسے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 2 نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

Mustafa Murder Case

Armaghan

gravyard