Aaj News

منگل, اپريل 22, 2025  
23 Shawwal 1446  

پی اے سی کا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ

پبلک اکاؤنٹ کمیٹی آئندہ اجلاس میں وضاحت کیلئے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا
شائع 18 فروری 2025 06:50pm
پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا اجلاس
پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا اجلاس

پی اے سی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی سیکرٹری پٹرولیم نے پی اے سی کو بتایا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرچکا ہے۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت پٹرولیم اور نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی آڈٹ رپورٹس برائے 24-2023 کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نارکوٹکس کنٹرول نے مختص بجٹ سے زائد اخراجات کیے، سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کہا کہ یہ اضافی اخراجات تنخواہوں کی مد میں کیے گئے تھے۔

سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول کا کہنا تھا کہ صوبوں میں لیبارٹریاں پہلے سے موجود ہیں، وفاقی دارالحکومت میں بھی پی اے آر سی کی لیبارٹری موجود ہے، ایکٹ میں درج ہے کہ کسی بھی لیبارٹری کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قرار دیا جا سکتا ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1994 سے 2023 تک اے این ایف سندھ نے 579 گاڑیاں ضبط کیں، عدالتی احکامات کے باوجود 12 گاڑیاں نیلام نہیں کی گئیں، اور نہ 30 گاڑیاں مالکان کو واپس کی گئیں، 306 گاڑیوں کے کیسز اسوقت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، 18 گاڑیوں کی نیلامی مکمل کر لی گئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کراچی میں گلشن جمال اور کورنگی ٹائون شپ میں چار پراپرٹیز نیلام کرنے کے بجائے اے این ایف کے زیر استعمال ہیں، پی اے سی نے معاملہ جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کر دی۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 30 جون 2023 تک جی آئی ڈی سی کی مد میں 350 ارب روپے اکٹھے کئے گئے، یہ رقم پاک ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی سمیت اہم منصوبوں پر خرچ ہونی تھی۔ جی آئی ڈی سی میں سے 3.7 ارب روپے قرض کی ادائیگی پر خرچ کیے گئے۔

حکام پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ نہیں کی جا سکی۔ حنا ربانی کھر نے سوال کیا کہ اگر عالمی پابندیاں تھیں تو عوام سے جی آئی ڈی سی کیوں وصول کیا گیا۔ جی آئی ڈی سی کے 350 ارب روپے متبادل منصوبوں پر خرچ کیے جائیں۔

پی اے سی نے ایک ماہ میں پیٹرولیم ڈویژن سے جی آئی ڈی سی فنڈز کے استعمال پر تجاویز طلب کر لیں۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون 2015 میں لایا گیا۔2020 میں سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو کالعدم قرار دیا، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر ایران کے ساتھ تنازعہ کے حل پر کام کر رہے ہیں۔ ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر مصالحت کیلئے رقم جی آئی ڈی سی سے ہی خرچ کی جا رہی ہے۔ اب تک ٹاپی منصوبے پر 1 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

سیکرٹری پٹرولیم نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ان کیمرا بریفنگ کی تجویز دے دی. مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف بھی ہوا۔

سید نوید قمر نے کہا کہ صوبوں کا حق مار کر کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے، فرٹیلائزر کمپنیاں اربوں روپے کا منافع کماتی ہیں۔ ڈی جی گیس کا کہنا تھا کہ جی ڈی ایس کی مد میں کم وصولی فرٹیلائزر سیکٹر کو سبسڈی کے باعث ہوئی۔

پی اے سی کا برہمی کا اظہار، سیکرٹری قانون کو خط لکھنے کا فیصلہ

جی ڈی ایس کے حوالے سے قانون میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، ترمیم پر وزارت قانون کی طرف سے لاعلمی پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری قانون کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا، سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا جس پر نوید قمر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہیں کیا جا رہا، اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو بھی سی سی آئی اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کردی۔

وضاحت کیلئے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کی طلبی

اجلاس میں دو پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، سیکرٹری پٹرولیم نے پی اے سی کو بتایا کہ ایک کمپنی بائیکو نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد نام تبدیل کرکے سنرجیکو رکھ لیا، تاہم اب یہ کمپنی ایک ارب روپے سالانہ کے حساب سے ادا کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ کمپنی دوسرے نام سے کیسے رجسٹر ہوئی؟ اس بارے چیئرمین ایس ای سی پی جواب جمع کرائیں، اس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوا دیا گیا ہے، کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھی بھجوایا گیا تھا۔

نوید قمر نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوایا گیا، تاہم ایف آئی اے اور نیب حکام کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلم نکلے جس پر چیئرمین پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وضاحت کیلئے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔

اسلام آباد

Pac Meeting