چیمپیئنز ٹرافی 2025: پاکستان خرچ کیا گیا پیسہ واپس نکال پائے گا؟
پاکستان کی جانب سے چیمپیئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی حاصل کرنے کے بعد، ملکی معیشت کو اس ایونٹ سے براہ راست اور بالواسطہ فوائد پہنچنے کی توقع ہے۔ اگرچہ اس ٹورنامنٹ سے پاکستان کی وسیع معاشی مشکلات مکمل طور پر حل نہیں ہوں گی، لیکن اس سے ملکی کرکٹ معیشت، سیاحت اور مقامی کاروبار کو فروغ ملے گا۔
ایونٹ پر کتنا خرچ ہوگا اور کیا اخراجات پورے ہو سکیں گے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش اور دیگر انتظامات پر تقریباً 40 ملین ڈالر (تقریباً 11 ارب پاکستانی روپے) خرچ کیے ہیں۔ یہ سرمایہ کاری زیادہ تر لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کے لیے کی گئی ہے، تاکہ غیر ملکی ٹیموں اور شائقین کے لیے بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
چیئرمین پی سی بی کا اہم اقدام ، پاک بھارت میچ کیلئے 4 لاکھ ڈالرز کا باکس ٹھکرا دیا
پاکستان کو کتنا مالی فائدہ ہوگا؟
پی سی بی کو اس ایونٹ سے تین بڑے ذرائع سے آمدنی ہونے کی توقع ہے۔ پہلی ہوسٹنگ اور شراکتی فیس ہے، آئی سی سی کی جانب سے پی سی بی کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے عوض 6 ملین ڈالر (تقریباً 1.65 ارب پاکستانی روپے) ملیں گے۔
دوسرا مالی فائدہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہوگا، ایونٹ کے دوران ہزاروں شائقین اسٹیڈیمز کا رخ کریں گے، جس سے اندازہ ہے کہ پی سی بی کو 2 سے 3 ملین ڈالر تک اضافی آمدنی ہو سکتی ہے۔
اسی طرح براڈکاسٹ رائٹس اور اسپانسرشپ بھی ہیں، جن کے تحت ٹی وی نشریات، اسپانسرشپ اور اشتہارات سے پی سی بی کو 2 سے 3 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
اس کے علاوہ ٹورنامنٹ جیتنے کی صورت میں ملنے والی انعامی رقم بھی۔ یعنی اگر پاکستان ایونٹ جیتتا ہے تو آئی سی سی کی انعامی رقم بھی پی سی بی کے خزانے میں جائے گی۔
کیا اس سے اخراجات پورے ہوں گے؟
پی سی بی کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 10 سے 12 ملین ڈالر لگایا جا رہا ہے، جبکہ اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن اور دیگر انتظامات پر خرچ کی گئی رقم 40 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی سے ہونے والی براہ راست آمدنی پی سی بی کے تمام اخراجات کو پورا نہیں کر سکے گی۔
تاہم، بالواسطہ فوائد جیسے کہ سیاحت، ہوٹلنگ، مقامی کاروبار کی ترقی، اور پاکستان کی کرکٹ ساکھ میں بہتری لمبے عرصے میں اس سرمایہ کاری کو مثبت بنا سکتے ہیں۔
دیگر معاشی فوائد: سیاحت اور مقامی معیشت پر اثرات
ایونٹ میں شرکت کے لیے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی شائقین بھی پاکستان آئیں گے، جس سے مختلف معاشی شعبوں کو فائدہ ہوگا۔
شائقین اور غیر ملکی ٹیموں کی آمد سے ہوٹلنگ بزنس میں اضافہ ہوگا، خاص طور پر کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں جہاں میچز منعقد ہونے کا امکان ہے۔
غیر ملکی مہمانوں اور مقامی شائقین کی نقل و حرکت سے ایئرلائنز، رینٹ-اے-کار سروسز اور ٹرانسپورٹ کے دیگر شعبے کو فائدہ ہوگا۔
ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں زیادہ رش متوقع ہے، جبکہ کرکٹ سے متعلقہ یادگاری اشیاء (Merchandise) کی فروخت میں بھی اضافہ ہوگا۔
چیمپئنز ٹرافی: کیا بھارت کی نئی جرسی پر میزبان ’پاکستان‘ کا نام درج ہے؟
پاکستان کے عالمی امیج پر مثبت اثرات
یہ ایونٹ پاکستان کے لیے ایک سفارتی جیت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر چیمپیئنز ٹرافی کا انعقاد کامیابی سے ہوتا ہے تو پاکستان دنیا کو دکھا سکتا ہے کہ وہ ایک محفوظ اور کرکٹ دوست ملک ہے، جو مزید بین الاقوامی اسپورٹس ایونٹس کی میزبانی کا اہل ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کے لیے ایک بڑا موقع ہے، لیکن مالی طور پر یہ مکمل منافع بخش نہیں ہوگا۔ پی سی بی کو براہ راست آمدنی کے ذریعے اپنے اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا، تاہم اس ایونٹ کے وسیع تر معاشی اور سفارتی فوائد مستقبل میں پاکستان کے لیے مزید مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.