قومی اسمبلی سے 12 منٹ میں 5 قوانین منظور، اپوزیشن احتجاج کرتی رہ گئی
قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت نے اپوزیشن احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے 12 منٹ میں 5 قوانین منظور کرالیے جبکہ اپوزیشن احتجاج کرتی رہ گئی، قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرکے حکومت کو قومی اسمبلی اجلاس کل تک ملتوی کرنے پر مجبور کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا تو شمالی وزیر ستان میں شہید ہونے والے سولہ فوجی اہکاروں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
پی ٹی آئی کو نکتہ اعتراض پر بولنے نہ دیا گیا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے مگر پھر بھی کہا جارہا ہے کہ پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے جارہے، اب پورا ایجنڈا مکمل ہوگا تو ہی نکتہ اعتراض دیا جایا کرے گا۔
پی ٹی آئی نے دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کی مگر کورم پورا نکلا، پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تو حکومت نے قانون سازی کی منظوری کا عمل شروع کرادیا اور 12 منٹ میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل 2024، پاکستان ہوسٹ گارڈ ترمیمی بل 2024، افراد کی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل 2025، مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل 2025، امیگریشن ترمیمی بل 2025 منظور کرالیے۔
انسانی اسمگلنگ و مہاجرین کی اسمگلنگ پر سزائیں 14 سال اور جرمانہ ایک کروڑ روپے کردیا گیا ہے، اجلاس میں سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کی تفصیلات پبلک کرنے سے متعلق دیوانی ملازمین ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا۔
نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن حکومت پر خوب گرجے برسے اور کہا کہ کیا قانون سازی اس طرح ہوتی ہے کہ اپوزیشن احتجاج کررہی تھی اور آپ قانون پر قانون منظور کیے جارہے تھے، آج پارلیمان بے وقعت ہوچکی ہے ملک میں سویلین اتھارٹی اور نظریاتی سیاست نام کی کوئی چیز نہیں اسٹیبلشمنٹ فیصلے بند کمروں میں ہوتے ہیں اور حکومت مہر لگاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جنوبی کے پی کے میں پولیس کے بعد فوج بھی پوسٹیں چھوڑ چکی ہے بلوچستان کے چھ سات اضلاع ایسے ہیں جو کل آزادی کا اعلان کردیں تو اقوام متحدہ ان کی درخواست قبول رد نہیں کرے گا فیصلے سیاستدانوں کو کرنے دیں۔
مولانا فضل الرحمان کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ان لوگوں سے مولانا بات چیت کی دعوت دے رہے تھے جو اپنی بات کرکے بچوں کی طرح بھاگ جاتے ہیں یہ جیلوں سے قیدی آزاد اور ساٹھ ارب روپے اور ناجائز اولاد کو جائز قرار دلوانا چاہتے ہیں۔
وزیر قانون کا جواب سننے کی بجائے پوری اپوزیشن پی ٹی آئی جے یو آئی مجلس وحدت مسلمین پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے مشترکہ طورپر پہلی بار واک آوٹ کیا اور کورم کی نشاندہی کی تو کورم پورا نہ نکلنے پر اجلاس کل 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
انسانی اسمگلنگ کے مرتکب افراد کیلئے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ
حکومت نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے ان جرائم کے مرتکب افراد کے لیے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل ،پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل،افراد کی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل، مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل، امیگریشن ترمیمی بل منظور کر لیے گئے جبکہ دیوانی ملازمین ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے دیوانی ملازمین ترمیمی بل پیش کیا، بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا جبکہ اجلاس میں دیوانی عدالتیں ترمیمی بل منظور کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
قانون سازی کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیااپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی، اس دوران پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔
اجلاس میں افراد کی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل اور مہاجرین کی اسمگلنگ کا تدارک ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا اجلاس میں امیگریشن ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ تینوں ترامیم انسانی اسمگلنگ کے قوانین میں کی ہیں ہم نے سزاؤں میں اضافہ کیا ہے، جرمانوں کو دو دو کروڑ تک لے کے گئے ہیں، ایک بہت بڑا کریک ڈاؤن ہو رہا ہے، جو گینگز آپریٹ کرتے ہیں ان کے درجنوں لوگ پکڑے جاچکے ہیں۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ان کا ابھی حکومت کرنے کا طریقہ صحیح نہیں ہے، جس پر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ سزاؤں کو 5 سے 7 سال کیا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کا پہلا پارلیمانی سال مکمل
موجودہ حکومت کے پہلے پارلیمانی سال مکمل ہونے پر رواں پارلیمانی سال میں کل 1677 سوالات پوچھے گئے، جن میں سے 1341 سوالات کے جواب دیے گئے جبکہ 336 سوالات کے جوابات نہیں ملے۔
داخلہ ڈویژن سے سب سے زیادہ 248 سوالات پوچھے گئے، پاور ڈویژن سے 164 اور خزانہ و ریونیو سے 103 سوالات کیے گئے جبکہ نیشنل سیکیورٹی ڈویژن سے سب سے کم 2 سوالات پوچھے گئے۔
قومی اسمبلی میں 29 حکومتی بلز پیش کیے گئے،،54 نجی اراکین کے بلز قومی اسمبلی میں پیش ہوئے، جن میں نجی اراکین کے 10 بلز منظور کیے گئے۔
رواں سال میں 42 ایکٹس بنائے گئے،،قومی اسمبلی میں 24 قراردادیں منظور ہوئیں۔
Comments are closed on this story.