مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان نے پولیس کے ساتھ مقابلہ کرکے بالکل درست کیا، والد
کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے پولیس کے ساتھ مقابلہ کرکے بالکل درست کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر سے ان کا بیٹامنشیات خریدا کرتا تھا اور ڈھائی لاکھ روپے میں پانچ گرام ڈوپ نامی منشیات لی جاتی تھی۔
ارمغان کے والد آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارمغان اور مصطفیٰ بچپن کے دوست نہیں تھے، جبکہ شیراز کے بیان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ تشدد کے ذریعے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب والد کے بیان کے برعکس ملزم ارمغان کے خلاف کئی مجرمانہ سرگرمیوں کے ریکارڈ سامنے آچکے ہیں۔ ارمغان بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، اسلحے کا شوق اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں ملوث پایا گیا ہے۔ اس کا معمولی بات پر گولیاں چلانا، لگژری گاڑیوں میں سیکڑوں سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ گھومنا اور ڈیفنس کے پوش علاقوں میں خوف کی فضا پیدا کرنا اس کے نمایاں جرائم میں شامل ہے۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کو کل سکیورٹی کے ساتھ عدالت میں پیش کرنے کا حکم
ارمغان نے 2019 میں 24 سال کی عمر میں بھتہ خوری کے ذریعے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا۔ اس نے ڈیفنس فیز 8 کے رہائشی مرتضیٰ تفسر سے ڈیڑھ لاکھ روپے بھتے کی وصولی کے لیے فون کیا۔ متاثرہ شہری نے اسے فیک کال سمجھ کر کال کاٹ دی، جس پر ارمغان اور اس کا ساتھی بلال ٹینشن متاثرہ شہری کے پاس جا پہنچے اور بھتہ نہ دینے پر اس کے بچوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ شہری نے ساحل تھانے میں مقدمہ درج کروایا، مگر ملزمان گرفت میں نہ آ سکے۔
بھتہ خوری میں ناکامی کے بعد ارمغان نے منشیات فروشی کا دھندہ شروع کیا۔ 2019 میں اس کے خلاف ممنوعہ ادویات اور منشیات کی ترسیل کے الزامات میں کسٹمز تھانے میں دو مقدمات درج ہوئے۔ ارمغان کو گرفتار کیا گیا، مگر ایک سال سزا کے بعد رہا کر دیا گیا۔
2023 میں ارمغان کے خلاف چوتھا مقدمہ درج ہوا، جب اس نے گاڑی اوور ٹیک کرنے پر شہری ریاض کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس سے اس کی گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا اور ایک گولی ڈرائیونگ سیٹ پر جا لگی۔ خوش قسمتی سے شہری محفوظ رہا۔
6 جنوری کو خیابان محافظ سے 23 سالہ مصطفیٰ عامر لاپتہ ہوا، جس پر درخشاں تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج ہوا۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا کہ مصطفیٰ اور ارمغان قریبی دوست تھے۔ تاہم، مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے بعد ارمغان صدیقی کا جرائم پیشہ نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا، اور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔
Comments are closed on this story.