Aaj News

اتوار, مارچ 30, 2025  
29 Ramadan 1446  

ڈی پورٹ سکھوں کے ساتھ امریکا کا سلوک دیکھ کر مذہبی تنظیم کا شدید ردعمل

تم میں سے کوئی خودکشی کر لے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ امریکی اہلکار کا سکھوں کو جواب
شائع 17 فروری 2025 11:00am

امریکا سے مزید 112 ڈی پورٹ شدہ بھارتیوں کو لے کر تیسری فلائٹ گزشتہ رات بھارت پہنچی، جس میں موجود سکھ برادری کے افراد کے ساتھ روا کیا گیا سلوک بھارت میں موضوع بحث بن گیا۔ امرتسر ہوائی اڈے پر امیگریشن کی رسمی کارروائیوں کو مکمل کرتے ہوئے ان سکھوں کو بغیر پگڑیوں (دستار) کے دیکھا گیاجس پر بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔

گزشتہ رات واپس بھیجے گئے بھارتیوں میں سے 44 کا تعلق ہریانہ، 33 کا گجرات اور 31 کا پنجاب سے تھا۔ جن کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور سکھ برادری کی نمائندہ مذہبی تنظیم شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی اور شرومنی اکالی دل نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

پگڑی کے بغیر سکھوں کی واپسی، کمیونٹی میں غم و غصہ

ایک سکھ ڈی پورٹی نے بتایا کہ جب وہ امریکا بے دخل کئے گئے تو امریکی حکام نے انہیں پگڑی پہننے کی اجازت نہیں دی۔ ویڈیو میں کئی مردوں کو ایئرپورٹ پر فرش پر بیٹھے بغیر پگڑی کے دیکھا گیا، جس کے بعد سکھ تنظیموں نے سخت مذمت کی۔

بھارتی اخبار ”دی انڈین ایکسپریس“ سے بات کرتے ہوئے ایک ڈی پورٹی جسوندر سنگھ نے کہا، ’جب مجھے 27 جنوری کو حراست میں لے کر حراستی مرکز لے جایا گیا تو فوراً ہی مجھے اپنے تمام کپڑے، بشمول میری پگڑی، اتارنے کے لیے کہا گیا۔ ہمیں صرف ایک ٹی شرٹ، نچلا لباس، موزے اور جوتے پہننے کی اجازت تھی۔ یہاں تک کہ ہمارے جوتوں کے تسمے بھی نکال لیے گئے۔ میں اور دیگر سکھ نوجوانوں نے ان سے درخواست کی کہ کم از کم ہماری پگڑیاں واپس دی جائیں، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ میں سے کوئی خودکشی کر لے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟‘

جسوند نے کہا کہ جب تک ہم حراستی مرکز میں رہے، ہمیں پگڑی پہننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ صرف امرتسر ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد ہی مجھے اپنا سامان واپس ملا، اور میں نے اپنے سر پر پرنا (سکھ مردوں کا سر ڈھانپنے کا کپڑا) باندھا۔’

شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی کے جنرل سیکریٹری گرچرن سنگھ گریوال نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ، ’یہ شرمناک ہے کہ سکھ ڈی پورٹیز کو ہتھکڑیاں لگا کر لایا گیا اور انہیں پگڑی پہننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہم اس معاملے کو جلد ہی امریکی حکام کے ساتھ اٹھائیں گے، کیونکہ پگڑی سکھ شناخت کا ایک لازمی حصہ ہے۔‘

ایس جی پی سی نے فوری طور پر ان سکھ افراد کو دستاریں فراہم کیں تاکہ وہ اپنی مذہبی شناخت دوبارہ حاصل کر سکیں۔

ہتھکڑیوں میں سفر، انسانی حقوق کی خلاف ورزی؟

ایک اور تشویشناک پہلو یہ تھا کہ کچھ ڈی پورٹیز نے دعویٰ کیا کہ انہیں پورے سفر کے دوران ہتھکڑیاں پہنائی گئی تھیں۔ اس پر اپوزیشن جماعتوں نے بھی احتجاج کیا اور اس عمل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

شرومنی اکالی دل کے رہنما بکرام سنگھ مجیٹھیا نے امریکہ کے اس رویے پر شدید تنقید کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر امریکی حکام کے ساتھ اٹھائیں تاکہ آئندہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔

ان ڈی پورٹیز میں خواتین اور کم عمر بچے بھی شامل تھے، جبکہ امرتسر ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد انہیں مکمل امیگریشن اور سیکورٹی چیکنگ کے بعد گھروں کو بھیج دیا گیا۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس معاملے پر مرکز کی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ سب پنجاب کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔ تاہم، بی جے پی نے اپوزیشن پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔

سکھ برادری کے لیے پگڑی صرف ایک لباس کا حصہ نہیں بلکہ مذہبی عقیدہ اور شناخت کی علامت ہے۔ امریکہ کی جانب سے سکھ ڈی پورٹیز کو پگڑی کے بغیر بھیجنے کے معاملے نے پوری دنیا میں سکھوں میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی اور شرومنی اکالی دل کی جانب سے اس پر سخت ردعمل کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ بھارتی حکومت اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے گی اور سکھوں کے مذہبی حقوق کا دفاع کرے گی۔

world

politics

ٰIndia

Indian Deporties

Sikh Bradri