حکومت نے مختلف آپشنز پر کام شروع کردیا، بجلی کی قیمت کب اور کتنی کم ہوسکتی ہے
مہنگی بجلی حکومت اور عوام دونوں کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے، جس کے باعث حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، پانچ آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہونے کے بعد حکومت کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی، جو سالانہ 70 ارب روپے بنتی ہے۔ مزید 16 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے طے پانے کے نتیجے میں 481 ارب روپے کا فائدہ متوقع ہے، جبکہ بگاس کے آٹھ پاور پلانٹس کے ٹیرف میں ردوبدل سے 238 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
آئی ایم ایف کے اعتراضات، تعمیراتی شعبے کا ریلیف پیکج تاخیر کا شکار
حکومت بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسز کم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، کیونکہ اس وقت صارفین سے سالانہ 800 ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، تقریباً 10 فیصد صارفین سولر سسٹمز پر منتقل ہو کر گرڈ سے علیحدہ ہو چکے ہیں، جس کے باعث بجلی کی مجموعی طلب میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے مہنگے نرخوں اور سولر انرجی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث صارفین متبادل ذرائع کی طرف راغب ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے گرڈ صارفین پر بوجھ بڑھ رہا ہے اور بجلی کمپنیوں کو خسارے کا سامنا ہے۔
حکومت نے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مکمل ریلیف سے محروم کردیا
حکومت کا کہنا ہے کہ اپریل کے بعد مارکیٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں مزید کمی کے لیے نئی حکمت عملی مرتب کی جائے گی، جبکہ سولر سمیت دیگر توانائی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے کر ان میں تبدیلی کا بھی امکان ہے۔
Comments are closed on this story.