Aaj News

منگل, اپريل 08, 2025  
10 Shawwal 1446  

مشہور زمانہ سیریل کلر ’جیک دی ریپر‘ کون تھا؟ 137 سال بعد شناخت سامنے لانے کا دعویٰ

ڈی این اے ٹیسٹنگ سے ناقابل یقین انکشافات
شائع 16 فروری 2025 11:36am

مشہور زمانہ سیریل کِلر ”جیک دی ریپر“ جس پر کم از کم پانچ خواتین کے بہیمانہ قتل اور زیادتی کا الزام ہے، اس کی شناخت کا 137 سالہ معمہ آخرکار حل کئے جانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ برطانوی مؤرخ اور خود کو ”رِپرولوجسٹ“ کہنے والے رسل ایڈورڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس کیس کو حل کر لیا ہے۔ انہوں یہ دعویٰ ایک مقتولہ کے سامان سے حاصل شدہ شواہد کی بنیاد پر کیا ہے۔

2007 میں، ایڈورڈز نے جیک دی ریپر کی چوتھی مقتولہ 46 سالہ کیتھرین ایڈوز کا ایک شال خریدا، جس پر خون اور مائع مواد کے نشانات موجود تھے۔ ایڈوز یتیم تھی اور اس کی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے۔ اسے جیک دی ریپر نے مبینہ طور پر تیسری خاتون کو قتل کرنے والی رات ہی قتل کیا تھا۔

ایڈوز جو پیشے سے جسم فروش تھی اسےرات ایک بج کر 45 منٹ پر شدید زخمی حالت میں پایا گیا۔ اس کا گلا کاٹ دیا گیا تھا، جسم کو چاک کر دیا گیا تھا، اور چہرہ بھی بری طرح مسخ کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، جائے وقوعہ پر ملا شال مقتولہ کا نہیں بلکہ قاتل کا تھا۔

ڈی این اے ٹیسٹنگ اور ناقابل یقین انکشاف

ایڈورڈز نے اس شال کا فرانزک تجزیہ کروایا، جس میں دو مختلف افراد کا ڈی این اے پایا گیا۔ ان کے مطابق، اس تحقیق میں چار سال لگے، کیونکہ نمونوں کی آلودگی سمیت کئی مسائل پیش آئے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے شال پر موجود نمونے کا تجزیہ کیا۔ جب ہمیں اس کا میچ ملا تو میں حیران رہ گیا کہ ہم نے واقعی جیک دی ریپر کی شناخت کر لی ہے۔‘

 رسل ایڈورڈز جیک دی ریپر کیس سے منسلک شال کے ساتھ
رسل ایڈورڈز جیک دی ریپر کیس سے منسلک شال کے ساتھ

ایک نمونہ خاتون مقتولہ کی نسل سے تعلق رکھنے والے فرد سے میل کھاتا تھا، جبکہ دوسرا نمونہ ایک پولش تارکِ وطن کے خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ جب ایڈورڈز نے اس مرد کا نام معلوم کیا، تو انہوں نے قاتل کی شناخت کر لی، جو تھا ”آرون کوزمِنسکی“۔

ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ ’جب خون کے ڈی این اے کا میچ مقتولہ کی براہ راست نسل سے ملا، تو یہ میری زندگی کا سب سے حیران کن لمحہ تھا۔‘

آرون کوزمِنسکی کون تھا؟

کوزمِنسکی 1865 میں وسطی پولینڈ کے شہر کلوداوا میں پیدا ہوا۔ اس کا خاندان روسی سلطنت میں ہونے والے یہودی مخالف فسادات سے بچنے کے لیے 1880 کی دہائی میں مشرقی لندن منتقل ہوا۔ وہ انہی علاقوں میں رہتا تھا جہاں قتل ہوئے تھے۔

 آرون کوزمِنسکی نے اپنی زندگی ایک پاگل خانے میں گزاری، لیکن اسے کبھی ان خونی جرائم کا ملزم نہیں ٹھہرایا گیا (تصویر: اے ایف پی)
آرون کوزمِنسکی نے اپنی زندگی ایک پاگل خانے میں گزاری، لیکن اسے کبھی ان خونی جرائم کا ملزم نہیں ٹھہرایا گیا (تصویر: اے ایف پی)

ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ چونکہ قاتل کے ڈی این اے کے شواہد شال پر موجود تھے اور کوزمِنسکی کا نام پہلے ہی اس کیس میں شامل تھا، اس لیے وہ جیک دی ریپر کیلئے اس کے علاوہ کسی اور کو ذمہ دار نہیں سمجھتے۔

سائنسدانوں کی تنقید

اگرچہ ایڈورڈز اپنے دعوے پر قائم ہیں، کچھ سائنسدانوں نے ان کی ٹیسٹنگ کے طریقہ کار اور نتائج پر سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم، اگر یہ نتائج درست ثابت ہوتے ہیں، تو یہ برطانیہ کے سب سے پراسرار اور خوفناک قاتل کی شناخت کا سب سے بڑا انکشاف ہو سکتا ہے۔

Jack The Ripper

Aaron Kosminski