پکاسو کی قدیم پینٹنگ میں پوشیدہ خاتون کون؟
دنیا کے مشہور مصور پابلو پکاسو کی ایک پینٹنگ کے نیچے ایک حیرت انگیز راز چھپا ہوا تھا، جو تقریباً 125 سال بعد جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بے نقاب ہوا۔ لندن کے کورٹالڈ انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ کے ماہرین نے جب پکاسو کی پینٹنگ کا معائنہ کیا تو ایک نامعلوم عورت کا پورٹریٹ دریافت کیا، جسے پکاسو نے اپنے دوست اور مجسمہ ساز ماتیو فرنانڈیز ڈی سوٹو کی تصویر بنانے کے لیے اوپر سے پینٹ کر دیا تھا۔
خاتون کی تصویر کیسے دریافت کی گئی؟ اس دلچسپ سوال کیا جواب یہ ہے کہ ماہرین نے اس پوشیدہ تصویر کو دیکھنے کے لیے انفراریڈ اور ایکس رے اسکیننگ کا استعمال کیا۔
برنابی رائٹ، جو کورٹالڈ گیلری کے نائب سربراہ ہیں، کے مطابق یہ تصویر آہستہ آہستہ سامنے آئی، جیسے کوئی ٹکڑوں میں بکھری ہوئی تصویر خود بخود جُڑنے لگی ہو۔
یہ امکان پہلے سے موجود تھا کہ پینٹنگ کے نیچے کچھ چھپا ہوا ہے، کیونکہ برش کے کچھ نشانات موجودہ پینٹنگ سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، لیکن ماہرین کو یقین نہیں تھا کہ نیچے کیا ہوگا۔ جب اسکیننگ شروع ہوئی، تو ایک پراسرار خاتون کی تصویر واضح ہوتی گئی۔

خواتین کی زندگی کے گرد گھومتے فن پارے
اب یہ خاتون کون تھی؟ اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں مل سکا ہے اور ابھی تک اس خاتون کی شناخت معلوم نہیں ہو سکی، لیکن وہ 1901 میں پیرس میں پکاسو کی بنائی گئی دیگر خواتین سے مشابہت رکھتی ہیں۔ ان کے بالوں کی مخصوص چٹیا کا ہئیر اسٹائل اس دور میں فرانس میں مقبول تھا۔
برنابی رائٹ کا کہنا ہے کہ، ’یہ ماڈل پکاسو کی کوئی دوست، محبوبہ، یا محض ایک ماڈل ہو سکتی ہے، لیکن ہم نہیں جان سکے کہ وہ کون تھی، ہو سکتا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے گمنام رہے۔‘
1901 میں، جب پکاسو صرف 19 سال کے تھے، تو وہ پیرس میں مختلف انداز آزما رہے تھے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ انہوں نے نہ صرف تصویر بدلی بلکہ اپنے انداز کو بھی تبدیل کیا۔ یہ وہی وقت تھا جب وہ بلیو پیریڈ میں داخل ہو رہے تھے، جہاں ان کے فن میں سنجیدہ اور اداس رنگ نمایاں ہوئے۔
اس تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ان کے قریبی دوست کارلوس کاساگیماس کی خودکشی بھی تھی، جس نے پکاسو کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ پکاسو نے اس کینوس پر تین سے چار بار مختلف تصاویر بنائیں۔ اس کی ایک وجہ نئے کینوس خریدنے کے لیے مالی وسائل کی کمی تھی، لیکن ساتھ ہی انہیں ایک تصویر کو دوسری میں بدلنے کا عمل پسند بھی تھا۔
سینٹرل جیل کراچی کے قیدی نے پینٹنگ سے کمائے 10 لاکھ والدہ اور 3 لاکھ بہن کو دے دیئے
برنابی رائٹ کے مطابق، ’پکاسو نے تصویر مٹانے کے لیے کینوس کو سفید نہیں کیا، بلکہ براہ راست ایک تصویر کے اوپر دوسری تصویر بنا دی۔ اس طرح ایسا لگتا ہے کہ ایک چہرہ دوسرے سے ابھر رہا ہے، جیسے ایک تصویر دوسری میں ڈھل گئی ہو۔‘
یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق، اصل خاتون کی تصویر کے نشانات اب بھی موجودہ پینٹنگ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ جب اسکین شدہ تصویر کو موجودہ پینٹنگ سے موازنہ کیا گیا تو خاتون کی آنکھ، کان اور بالوں کے نشانات واضح طور پر محسوس کیے جا سکتے تھے۔
یہ پینٹنگ ’ پورٹریٹ آف ماتیو فرنانڈیز ڈی سوٹو’ کے نام سے اِس وقت لندن کے کورٹالڈ گیلری میں نمائش موجود ہے اور 14 فروری سے 26 مئی تک یہ نمائش جاری رہے گی۔
پکاسو کے فن میں یہ دریافت ایک اہم سنگ میل ہے، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک پینٹنگ کے نیچے کتنے راز چھپے ہو سکتے ہیں۔ یہ تحقیق نہ صرف پکاسو کے فن کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کیسے صدیوں پرانے رازوں کو بے نقاب کر سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.