ڈیفنس سے لاپتہ مصطفیٰ کیس میں نیا موڑ، معاملہ کچھ اور ہی نکلا
رقم کا لین دین، غیر قانونی کال سینٹر یا ایک ہی لڑکی سے محبت؟ کراچی کے مصطفی اور ارمغان میں جھگڑے کی اصل وجہ کیا ہے؟ پولیس تاحال نہیں جان سکی۔ مصطفی کو قتل کیا گیا یا چھپایا گیا۔ معمہ برقرارہے، قتل کے اعتراف کے باوجود پولیس کو لاش نہ مل سکی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتا ہونے والے 23 سالہ مصطفیٰ کے کیس نے نیا رخ اختیارکیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ اغوا کا نہیں بلکہ منشیات فروشوں کی باہمی لڑائی کا معاملہ نکلا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کو اس کے ہی دوست ارمغان نے اغوا کیا اور ایک ماہ بعد تاوان کا مطالبہ کیا۔ مزید تفتیش میں انکشاف ہوا کہ مصطفیٰ کا کرمنل ریکارڈ بھی موجود ہے، اس کے خلاف 4 جنوری 2025 کو منشیات کی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس پر پوش علاقوں میں ویڈ سپلائی کرنے کا الزام تھا۔
مصطفیٰ 6 جنوری کو لاپتا ہوا، جس کے بعد اس کی والدہ نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن ان کے مطابق پولیس نے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا۔ تاہم، بعد میں پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج کرکے 8 فروری کو ڈیفنس میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا، جہاں سے ملزم ارمغان کو گرفتار کیا گیا اور بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئیں۔
کیس کا ڈرامائی موڑ اور کچھ سوالات
پولیس کی جانب سے مبینہ قاتل سے حقائق جاننے میں ناکامی پر کچھ سوال سامنے آئے ہیں کہ مغوی مصطفیٰ اور ملزم ارمغان کی دوستی دشمنی میں کیوں تبدیل ہوئی؟ کیا منشیات کا کاروبار، غیرقانونی کال سینٹر، بھاری رقم یا ایک ہی لڑکی سے محبت کا معاملہ تھا؟
مصطفی اور مقتول ارمغان میں جھگڑے کی اصل وجہ تاحال پولیس نہیں جان سکی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کے اعتراف کے باوجود پولیس تاحال مقتول کی لاش کیوں نہیں برآمد کرسکی؟ مصطفیٰ لاپتہ کیس میں پہلے ہی دن سے پولیس کی تحقیقات مشکوک رہی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان نے اعتراف کیا کہ مصطفیٰ کی لاش ملیر کے علاقے میں پھینکی گئی، تاہم اب تک لاش برآمد نہیں کی جاسکی۔ پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے اور دیگر ممکنہ ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
** جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد**
انسدادِ دہشت گردی عدالت کراچی میں ڈیفنس کے علاقے سے اغواء نوجوان مصطفیٰ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، عدالت نے پولیس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد کردی۔
عدالت نے مکمل تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے گرفتار ملزم ارمغان کو 10 فروری کو جیل بھیج دیا تھا۔
پولیس کا مٓقف تھا کہ ملزم ارمغان کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، ملزم سے اسلحہ سے متعلق علیحدہ تفتیش کرنی ہے، بھاری تعداد میں برآمد اسلحہ غیر قانونی ہے، پولیس غیر قانونی اسلحہ کا علحیدہ مقدمہ درج کرکے ملزم کو جیل سے دوبارہ گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
Comments are closed on this story.