عوامی لیگ کے خلاف کریک ڈاؤن پر خالدہ ضیا کی بی این پی بول اٹھی
بنگلہ دیش ایک بار پھر شدید سیاسی ہلچل کا شکار ہے۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک بھر میں بدامنی پھیل رہی ہے۔ بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہو رہی ہیں، احتجاج شدت اختیار کر رہے ہیں، اور عوامی غصہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) نے پہلی بار عبوری حکومت پر کھل کر تنقید کی ہے۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل، مرزا فخر الاسلام عالمگیر، نے ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ وہ معصوم شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔
پولیس نے حالیہ دنوں میں ایک بڑے آپریشن کے تحت 1,500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس آپریشن کا نام ’ڈیول ہنٹ‘ رکھا گیا ہے، اور اس میں ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو مبینہ طور پر شیخ حسینہ کے حامی ہیں۔
بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حامی اداکاروں کی گرفتاریاں شروع
5 فروری کو مظاہرین نے ڈھاکہ میں کھدائی کرنے والی مشینوں کے ذریعے کئی عمارتیں منہدم کر دیں، جن میں ایک میوزیم بھی شامل تھا جو حسینہ کے والد، بنگلہ دیش کے پہلے صدر، کی یادگار تھا۔ اس دوران پولیس موقع پر موجود رہی مگر کوئی مداخلت نہیں کی، جس پر بی این پی کے رہنما عالمگیر نے سخت ردِ عمل دیا کہ ’ یہ سب کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے ہوا، حکومت اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کر سکتی۔’
77 سالہ شیخ حسینہ، جو اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں، جلد ہی براہِ راست نشریات میں خطاب کرنے والی ہیں۔ ان کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ درج ہو چکا ہے، مگر وہ اس وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر چکی ہیں۔
اسکے ساتھ ملک کے مختلف شہروں میں شیخ حسینہ مخالف مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں حکومت مخالف طلبہ گروپ بھی سرگرم ہیں، جن کے کئی ارکان اب عبوری حکومت میں اہم عہدوں پر فائز ہو چکے ہیں۔
بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب کے گھر کو مظاہرین نے آگ لگا دی، بلڈوزر بھی چلا دیئے
انسانی حقوق کی تنظیموں کے ردِ عمل کے طور پر ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیشی پولیس دوبارہ ’ظالمانہ پالیسی‘ کی طرف لوٹ رہی ہے، جیسا کہ سابقہ حکومت کے دوران دیکھا گیا تھا۔
نوبل انعام یافتہ 84 سالہ ماہر معاشیات محمد یونس، جو اس وقت عبوری حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں، نے تشدد اور انتقامی کارروائیوں کے خلاف خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے جو قربانیاں دی ہیں ان کا مقصد تمام ناانصافیوں کو ختم کرنا تھا۔ اگر ہم بھی وہی کریں جو پچھلی حکومت کرتی رہی، تو ہم میں اور ان میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔‘
بنگلہ دیش نے درسی کتب بدل دیں، آزادی کا سہرا مجیب سے چھن گیا
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ بنگلہ دیش ایک سنگین بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مفاہمت نہ ہوئی، تو ملک میں مزید بدامنی، احتجاج اور جھڑپوں کا خدشہ ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ عبوری حکومت کس طرح اس سیاسی بھونچال سے نمٹتی ہے اور کیا شیخ حسینہ واپس آ کر کوئی نیا موڑ لے سکتی ہیں.
Comments are closed on this story.