نئے انتخابات کا مطالبہ، اپوزیشن اتحاد کی محمود خان اچکزئی کے گھر بڑی بیٹھک
اپوزیشن اتحاد نے نئے انتخابات کے مطالبہ کے لیےعملی اقدامات پرغورکے لیے محمود اچکزئی کے گھر عشایئے پر اہم ملاقات کی، عشائیے میں مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی اور دیگر شریک تھے، اپوزیشن اتحاد بنانے سے متعلق مجوزہ معاہدہ کے نکات پرغورکیا گیا۔
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نےاپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو عشائیہ دیا جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے گرینڈ اتحاد پر گفتگو ہوئی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ملکی حالات اور بحرانی کیفیت پر ضروری ہے کہ تمام جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہو کر ملک اور قوم کو بحران سے نکالیں۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق عشائیہ میں مولانا فضل الرحمان، اسد قیصر، قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمرایوب خان، شاہد خاقان عباسی، علامہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا ،،اسد قیصر، شبلی فراز، سردار لطیف کھوسہ، مصطفی نواز کھوکھر، جنید اکبر، عاطف خان، شہرام تراکئی، سردار شفیق ترین، اسلم غوری، اخونزادہ حسین اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے مستقبل میں باہمی روابط بڑھانے اور ملک کو درپیش چیلینجز سے نمٹنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اورایک نیشنل ایجنڈا ڈرافٹ کرنے کے لیے ایک سٹیرنگ کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔
اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کریں گے اور اس میں اسد قیصر، شبلی فراز، سینٹر کامران مرتضیٰ، مصطفی نواز کھوکھر، صاحبزادہ حامد رضا، ساجد ترین ، ناصر شیرازی تلمند خان اور اخونزادہ حسین شامل ہونگے۔
اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی پہلی میٹنگ کے بعد کہے گئے مطالبہ کو دوہرایا کہ ملک میں فوری طور پر شفاف اور آزادانہ انتخابات کرائے جائیں، الیکشن کمیشن فوری طور مستعفی ہو اور ایک آزادانہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے، ملک میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی اسیران کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے آئی ایم ایف مشن کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر اچنبہے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی۔
اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قانون کی حکمرانی اور عدل کا نظام نہ ہو وہاں معیشت کیسے بہتر ہو سکتی ہے۔ ہمیں مشکلات سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا۔
اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے خیبر پختونخوا ، بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت لوگوں کے جان و مال کو محفوظ بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
اجلاس میں اس بات کا اعادہ بھی کیا گیا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ ملک کی بقا کا ہے ۔ ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کے ملکی سالمیت کو ترجیح دینا ہو گی۔
Comments are closed on this story.