وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داخلہ اور اطلاعات کی وزارتیں تین اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ قانون میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے اور اگر تمام متعلقہ فریق کسی ایک نکتے پر متفق ہو گئے تو اس قانون کو دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے۔
پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف سندھ اور لاہور ہائی کورٹ میں سماعت، فریقین سے جواب طلب
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، جبکہ 24 جنوری کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اس بل کی توثیق کی۔ اس بل کے تحت آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
ترمیمی بل میں سیکشن 26 (اے) شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق جو شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلائے یا دوسروں کو بھیجے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پیدا ہو، اسے تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔
بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جس کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر بنائے جائیں گے۔
پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھی کی صحافتی برادری اور مختلف حلقے سراپا احتجاج ہیں۔
Comments are closed on this story.