Aaj News

جمعرات, مئ 08, 2025  
10 Dhul-Qadah 1446  

شیخ حسینہ کو بیانات دینے سے روکا جائے، بنگلا دیش کا بھارت سے مطالبہ

ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ ، شیخ حسینہ کے بیانات پر تحفظات کا اظہار
اپ ڈیٹ 09 فروری 2025 12:16pm

بنگلا دیش نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مفرور اور معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بیانات دینے سے روکے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت خارجہ نے اپنے فیس بک پیج پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ اس نے ڈھاکا میں بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ دیا جس میں شیخ حسینہ واجد کے بیانات پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت باہمی احترام کے جذبے کے تحت انہیں اس طرح کے جھوٹے، من گھڑت اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنے کے لیے فوری طور پر مناسب اقدامات کرے جب تک وہ بھارت میں ہیں۔

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حامی اداکاروں کی گرفتاریاں شروع

بدھ کو سوشل میڈیا پر اپنے آن لائن خطاب میں شیخ حسینہ نے اپنے حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بنگلا دیش میں عبوری حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے عبوری حکومت پر غیرآئینی طریقے سے اقتدار پر قبضے کا بھی الزام لگایا۔

سابق وزیراعظم کے خطاب سے پہلے ڈھاکا میں ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے اور شیخ حسینہ کے آبائی گھر پر حملہ کر کے اسے جلا دیا جو ان کے والد اور ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے دور میں بنایا گیا تھا۔

شیخ حسینہ کا دھڑن تختہ کرنے والی تحریک کا اصل ہیرو، ناھد اسلام کون ہے؟

**1971 دوسری بار الٹ دیا گیا، شیخ مجیب خاندان کی بس ہوگئی، حسینہ واجد کا بیٹا چیخ اٹھا**

اگرچہ بھارت نے بنگلا دیش کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے شیخ حسینہ واجد کے والد مجیب الرحمان کے گھر کی ’توڑ پھوڑ‘ کی مذمت کی۔

بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پریس آفس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ پر حملہ حسینہ واجد کے ”پُرتشدد رویے“ کا رد عمل ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت کو اُمید ہے کہ بھارت اپنی سرزمین کو بنگلا دیش میں عدم استحکام کے مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا اور شیخ حسینہ کو بولنے کی اجازت نہیں دے گا۔

شیخ حسینہ واجد کے بھاری اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

واضح رہے کہ بنگلا دیش میں اگست 2024 سے شور جاری ہے جب ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد وزیراعظم اقتدار اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئیں اور پڑوسی ملک بھارت میں پناہ لی۔

موجودہ عبوری حکومت کی قیادت کرنے والے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ملک میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس سے قبل بھی مظاہرین حسینہ واجد کے دور حکومت کی اہم نشانیوں پر حملے کر چکے ہیں، جن میں شیخ مجیب الرحمان کا گھر بھی شامل تھا، جس کا کچھ حصہ اگست میں جلا دیا گیا تھا۔

ملک کے قیام کی علامت یہ وہی گھر تھا جہاں سے دسمبر 1971 میں پاکستان سے علیحدگی اور آزادی کا اعلان کیا گیا تھا۔

Bangladesh

ٰIndia

Sheikh Hasina

false statements