طالبان نے افغانستان میں خواتین کے واحد ریڈیواسٹیشن پر دھاوا بول کرنشریات بند کردیں
کابل؛ طالبان حکام نے افغانستان میں خواتین کے واحد ریڈیواسٹیشن ”ریڈیو بیگم“ پرچھاپہ مارا اوراس کے آپریشن کو معطل کردیا۔ یہ اقدام خواتین کو عوامی زندگی اور معاشرتی سرگرمیوں سے باہر کرنے کی ایک اورکوشش ہے، جو طالبان کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے جاری ہے۔
طالبان کے وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ ریڈیو بیگم کو متعدد خلاف ورزیوں کی بنیاد پرمعطل کیا گیا ہے۔ یہ چھاپہ افغانستان میں مقامی میڈیا کے حوالے سے جاری تحقیق کا حصہ تھا۔
ریڈیو بیگم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکام نے اس کے دفترکی تلاشی لی، کمپیوٹرز، ہارڈ ڈرائیوز، فائلز اورفونز قبضے میں لے لیے اور دو مرد ملازمین کو حراست میں لے لیا۔
ادارے نے مزید کہا کہ وہ حراست میں لیے گئے ملازمین کی حفاظت کی فکرکرتے ہیں، اس لیے مزید تبصرہ نہیں کر سکتے، حکام سے درخواست کی کہ انہیں جلد رہا کیا جائے۔
طالبان کے وزارت اطلاعات و ثقافت نے سوشل میڈیا پر بیان میں ریڈیو بیگم کے معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس پر پالیسی کی خلاف ورزی اور غیرمناسب طریقے سے لائسنس کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، اسٹیشن پریہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ غیرملکی ٹیلی ویژن چینل کو مواد فراہم کر رہا تھا۔
اس حوالے سے ریڈیو بیگم نے واضح کیا کہ وہ کبھی بھی کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا اور افغان خواتین کی خدمت کرنے کے لیے پرعزم تھا۔
ریڈیوبیگم کب قائم ہوا؟
ریڈیو بیگم کا آغاز 8 مارچ 2021 کو عالمی یوم خواتین کے موقع پرکیا گیا تھا، پانچ ماہ قبل طالبان نے افغانستان کا اقتدارسنبھالا۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان خواتین پرسخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے کی ممانعت، مخصوص پیشوں سے پابندی اور ٹیلی ویژن پر خواتین کی نمائش پر قدغن شامل ہیں۔
ریڈیو بیگم نے خواتین کے لیے، خواتین کے ذریعے تعلیمی پروگرامز، کتابوں کی قرات اور کال ان کاؤنسلنگ جیسے مواد نشرکیے ہیں۔
2024 میں ریڈیو بیگم کی سوئس- افغان بانی، حمیدہ امان نے پیرس سے ایک سیٹلائٹ ٹی وی چینل ”بیگم ٹی وی“ شروع کیا، جو افغان لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے تعلیمی پروگرام نشر کرتا ہے۔
افغان طالبان کے جابرانہ دور حکومت اور سنگین عوامی صورتحال پر امریکی رپورٹ جاری
آزادی صحافت پر حملہ
ریڈیو بیگم کی معطلی افغانستان میں مقامی میڈیا پر طالبان کے مسلسل حملوں کا حصہ ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں، طالبان نے افغان ٹی وی اسٹیشن ”آریزو ٹی وی“ کو بند کر دیا اور اس کے سات ملازمین کو حراست میں لے لیا تھا۔ طالبان نے چینل پراسلامی اقدار سے غداری کا الزام عائد کیا تھا۔
صحافت کی آزادی کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ”رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز“ نے اس معطلی کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوراً پابندی اٹھائی جائے۔
Comments are closed on this story.