عمران خان نے خط میں آرمی چیف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، فیصل چوہدری
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر قانون داں فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں آرمی چیف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، یہ اوپن لیٹر ہے، یہ کوئی خفیہ خط نہیں ہے، یہ ان کے ٹوئیٹر اکائونٹ میں بھی شیئر ہوچکا ہے، پاکستان میں پہلی بار ایک لیڈر نے بے باک انداز میں آرمی چیف کی ملک کو درپیش خطرات کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے، عمران خان نے بطور سابق وزیر اعظم نے خطرات کی نشاندہی کی اور اسٹیبلشمنٹ سے کہا ہے کہ آپ اپنی پالیسیوں کو بدلیں۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوزانسائٹ ودعامر ضیا‘ کے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ خط کے مندرجات میں ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اقلیت کو اکثریت پر مسلط کر دیا گیا، فارم 47 کے ذریعے حکومت قائم کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ خط میں لکھا ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اقلیت کو اکثریت پر مسلط کر دیا گیا، فارم 47 کے ذریعے حکومت قائم کی گئی۔
فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ خط کے نقاط میں ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت عدلیہ کے نظام کو تہس نہس کر دیا گیا اور آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کے کیسوں کو مرضی سے چلایا جائے اور فراڈ الیکشن کو نہ کھولا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ خط میں متنازع پیکا قانون کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے، ایسے قوانین سے تمام تر نزلہ فوج پر گرتا ہے اور فوج کی بدنامی بھی ہوتی ہے، اور لوگ اٹھ کر فوج کو سنانا شروع کر دیتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کو کہنا ہے کہ فوج ہماری ہے، پاک فوج کے افسران اور جوان ملک کے لئے شہادتیں دے رہے ہیں، یہی وقت ہے کہ قوم فوج کے پیچھے متحد ہوکر کھڑی ہو، اسٹیبلشمنٹ کی کچھ پالیسیوں سے اس کی عوام سے دوری ہوئی اور فوج کی بدنامی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اورعوام میں فاصلہ بڑھ رہا ہے جو درست نہیں ہے، اس سے بچنے کے لئے کچھ پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے، عمران خان نے پالیسیوں کے حوالے سے 6 نکات دیئے ہیں، ان پوائنٹس کی وجہ سے خلیج بڑھتی جارہی ہے، ان پالیسیوں میں ردوبدل کرکے اس دوری کو کم کیا جاسکتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ہمیں دھمکیاں نہ دیں، ہم دھمکیوں سے نہیں ڈرنے والے نہیں، ان کی سوچ کو تبدیل ہونا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے، چیئرمین بلاو ل بھٹو کا 6 نئی نہروں کے حوالے سے واضح موقف ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہم بھی پاکستان کو سرسز بنانا چاہتے ہیں، زراعت کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، تاکہ قیمتی پانی کو بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہم سےکئے گئے وعدے پورے نہیں کر رہی ہے، جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کو گہری تشویش ہے، صوبوں کے مابین باہمی اجلاس نہ ہونے سے غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں۔
پروگرام کے آخر میں ماہر قانون بیرسٹر صلاح الدین سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔
Comments are closed on this story.