بلوچستان اسمبلی میں قلات میں دہشت گردی کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
بلوچستان اسمبلی میں قلات میں دہشت گردی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی، ایوان نے بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو پنجاب میں بے جا تنگ کرنے کے خلاف قرارداد کی منظوری بھی دے دی۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت 25 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، ڈاکٹر مالک بلوچ اور انکی جماعت کے اراکین پیکا ایکٹ کے خلاف آؤٹ کرگئے۔
دہشت گردی صرف بلوچستان کا نہیں، پورے ملک کا مسئلہ ہے، وزیراعلٰی بلوچستان
اسمبلی اجلاس میں منگوچر واقعہ اور پشین لیویز اہلکاروں کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی، اجلاس میں بلوچستان کی ٹرانسپورٹ کو پنجاب کی حدود میں تنگ کرنے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی۔
قرارداد کے متن کے مطابق بلوچستان کے ٹرک جب پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں کسٹم اور پنجاب پولیس کے چیک پوسٹوں پر تنگ کیا جاتا ہے، قرارداد صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے پیش کی۔
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر معاملہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے سامنے اٹھائے تاکہ کوئی قابل قبول حل نکالا جاسکے، ایوان نے قرارداد منظور کرلی۔
بلوچستان اسمبلی نے منشیات کے خاتمے سمیت کئی قراردادیں منظور کرلیں
صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے قلات میں دہشت گردی کے حوالے سے مشترکہ مذمتی قرار داد پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ قلات میں ایف سی کے 18اہلکار شہید ہوگئے۔
ظہور بلیدی نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے صوبے کو لیپٹ میں لیا ہوا ہے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے ایوان نے روڈ میپ دینا ہے تاکہ صوبے میں امن قائم کیا جاسکے، امن و امان پر ان کیمرہ اجلاس ہونا چاہیے، اسمبلی نے مشترکہ قرارداد کی منظوری دے دی۔
ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس 6 جنوری جمعرات دن تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.