انڈونیشیا کا کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ
کم سن بچوں پر منفی اثرات مرتب ہونے پر آسٹریلیا کے بعد انڈونیشیا نے سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر برائے ڈیجیٹل افیئرز نے بتایا کہ صدرِ مملکت کی ہدایت پر سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق نئی قانون سازی کر رہے ہیں۔
انڈونیشین وزیر نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کی جا رہی ہے، اس سے کم عمر بچوں پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو رواں برس ہی منظوری کے بعد جلد لاگو کردیا جائے گا تاہم انھوں نے اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں بتایا ہے۔
وزیر برائے ڈیجیٹل افیئرز کا کہنا ہے کہ ابھی زیر بحث ہے کی سوشل میڈیا استعمال کے لیے عمر کی حد کیا ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا مسلم آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں انٹرنیٹ 79.5 فیصد آبادی کے زیرِ استعمال ہے، جبکہ آسٹریلیا 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے والا پہلا ملک ہے۔
انڈونیشیا میں سب سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال 12 سال سے کم عمر کے بچوں میں ہے جو یوٹیوب، ٹک ٹاک، انسٹا گرام اور فیس بک پر ہر وقت مصروف رہتے ہیں۔
ابھی بل پارلیمان میں پیش نہیں ہوا لیکن عوام کی جانب سے ابھی سے بل کی پذیرائی کرتے ہوئے حکومت سے فوری فیصلہ کرتے ہوئے اسے فوری نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
Comments are closed on this story.