امریکہ میں بڑھتے فضائی حادثے، کیا ہوگا اگر کوئی طیارہ وائٹ ہاؤس سے جا ٹکرائے؟
واشنگٹن ڈی سی میں 30 جنوری کو وائٹ ہاؤس کے قریب ایک کمرشل ہوائی جہاز اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان فضائی تصادم ہوا، اس حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ یہ حادثہ ایسے علاقے میں پیش آیا جو وائٹ ہاؤس اور دیگر اہم حکومتی دفاتر کی وجہ سے انتہائی حساس اور محدود ہے۔ جس کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ اگر کوئی طیارہ وائٹ ہاؤس سے ٹکرا جائے تو کیا ہوگا۔
مذکورہ فضائی تصادم اس وقت پیش آیا جب پی ایس اے ایئر لائنز کا بمبارڈیئیر سی آر جے 700 جیٹ، یو ایس آرمی کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ہیلی کاپٹر تربیتی مشق پر تھا جس میں عملے کے تین ارکان سوار تھے۔
وائٹ ہاؤس اس طرایرہ حادثے کی جگہ سے تھوڑی ہی دوری پر ہے، وائٹ ہاؤس امریکہ کے صدر کی سرکاری رہائش گاہ ہے، اس لیے اس کی سکیورٹی انتہائی سخت ہے۔ ہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ کسی بھی طیارے یا ہیلی کاپٹر کے ذریعے وائٹ ہاؤس پر حملے کا امکان ختم کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان کو نوکری کے پہلے ہی دن لباس کی وجہ سے تنقید کا سامنا
نو فلائی زون
وائٹ ہاؤس کے اوپر کسی بھی طیارے یا ہیلی کاپٹر کو پرواز کی اجازت نہیں ہے۔ یہ ایک نو فلائی زون ہے۔ اس علاقے کی خلاف ورزی کرنے والے طیاروں کو سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔
میزائل ڈیفنس
وائٹ ہاؤس کے پاس ایک میزائل دفاعی نظام بھی ہے جو کسی بھی میزائل حملے کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کا اپنا مضبوط دفاعی نظام موجود ہے۔
الیکٹرانک وار فئیر
وائٹ ہاؤس کے پاس الیکٹرانک وار فئیر کی صلاحیت بھی ہے جو کسی بھی الیکٹرانک حملے کو ناکام بنا سکتی ہے۔
ہوائی جہاز کا حادثہ
اگر کوئی ہوائی جہاز حادثے کا شکار ہو کر وائٹ ہاؤس پر گرتا ہے تو اس کو ہونے والے نقصان کا انحصار طیارے کے سائز اور اس میں موجود ایندھن کی مقدار پر ہوگا۔ اگر کوئی طیارہ گر جائے تو وائٹ ہاؤس اور قریبی علاقے میں جانی نقصان ہو سکتا ہے۔ طیارے کا ایندھن ایک بڑی آتشزدگی اور دھماکے کا باعث بن سکتا ہے جس سے ارد گرد کے علاقے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ملٹی لیئرڈ سیکیورٹی سسٹم
امریکہ نے حساس مقامات جیسے وائٹ ہاؤس کو فضائی حملوں سے بچانے کے لیے ایک ملٹی لیئرڈ سیکیورٹی سسٹم قائم کیا ہے۔
NORAD (نارتھ امریکن ایئر اسپیس ڈیفنس کمانڈ): نوراڈ امریکہ اور کینیڈا کی فضائی سرحدوں کی نگرانی کرتا ہے۔ اس کے پاس F-16 یا F-22 جیسے فائٹر جیٹس 24 گھنٹے اسٹینڈ بائی پر رہتے ہیں جو نو فلائی زون میں داخل ہونے پر فوراً جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
FAA (فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن): ایف اے اے سول ایوی ایشن کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ اگر کوئی طیارہ اپنے مقررہ راستے سے ہٹ جائے یا اس کا رابطہ منقطع ہو جائے تو ایف اے اے فوراً نوراڈ اور فوج کو اطلاع دیتا ہے۔
واشنگٹن ایئر ڈیفنس آئیڈینٹفکیشن زون (ADIZ): اس علاقے میں پرواز کرنے والے تمام طیاروں کو پہلے سے اپنے پرواز کے منصوبے اور شناخت فراہم کرنی پڑتی ہے۔
امریکا میں ایک اور فضائی حادثہ، فلاڈیلفیا میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، 6 افراد ہلاک
خبردار کرنا
غیر مجاز طیاروں کو پہلے ریڈیو یا بصری اشاروں (جیسے چمکتی ہوئی لائٹس) کے ذریعے خبردار کیا جاتا ہے۔ اگر طیارہ اطاعت نہ کرے تو فائٹر جیٹس کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے محفوظ علاقے تک ایسکورٹ کریں یا آخری حربے کے طور پر اسے تباہ کر دیں۔ لیکن اس کے لیے صدر یا اعلیٰ حکام کی منظوری ضروری ہے۔ 9/11 کے حملوں کے بعد، انٹرسیپشن کے طریقہ کار کو مزید سخت کر دیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.