بھارت کے بجٹ میں تنخواہ دار افراد کی 12 لاکھ تک کی آمدن پر ٹیکس بالکل معاف
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ 2025 کا اعلان کردیا ہے، جس کی سب سے بڑی ہائی لائٹ یہ ہے کہ نئے ٹیکس نظام کے تحت 12 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد کو کسی قسم کا انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق، بھارت میں پہلے 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں تھا، مگر نئے ٹیکس نظام کے تحت یہ حد بڑھا کر 12 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ اگر کسی فرد کی آمدنی 12 لاکھ روپے سے تھوڑی زیادہ ہے، تو اس پر بھی مخصوص مارجنل ریلیف دیا جائے گا۔
نئے ٹیکس سلیبز کے تحت 12 لاکھ 75 ہزار روپے کمانے والے کو سال میں 95 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 6 لاکھ روپے کی آمدن سے ٹیکس شروع ہو جاتا ہے۔ پاکستانی چھ لاکھ روپے بھارت کے 18 لاکھ روپے بنتے ہیں جبکہ بھارت کے 12 لاکھ ساڑھے 38 لاکھ پاکستانی روپے کے برابر ہیں۔ پاکستان میں 38 لاکھ سالانہ کمانے والے تنخواہ دار افراد کو 30 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔ اور سالانہ ؟ٹیکس پانچ لاکھ روپے سے زائد بنتا ہے۔
حالیہ ہفتوں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اشارہ دیا تھا کہ وہ آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس میں رعایت کی کوشش کریں گے۔
ماہرین کی رائے
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرنجاوالا اینڈ کمپنی کی پارٹنر من میت کور کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس بجٹ میں درمیانے طبقے کی مالی ضروریات کو مدنظر رکھا ہے۔ کم از کم ٹیکس سلیب کو 7 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کرنا ایک بڑا اقدام ہے، جو نہ صرف خرچ بلکہ بچت اور سرمایہ کاری کو بھی فروغ دے گا۔
معاشی اثرات
حکومت کے مطابق، ٹیکس میں کمی سے عوام کے پاس زیادہ پیسہ دستیاب ہوگا، جس سے نہ صرف گھریلو معیشت مستحکم ہوگی بلکہ مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور خریداری کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا۔
Comments are closed on this story.